Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باکسر محمد وسیم دبئی میں فلائی ویٹ ورلڈ ٹائٹل کے لیے پرعزم

میرے پاس اپنے ملک کے لیے  پہلا ورلڈ چیمپئن بننے کا یہ نادر موقع ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پاکستان  کے عالمی شہرت یافتہ  34 سالہ باکسر محمد وسیم ایک مرتبہ پھر تاریخی کامیابی کے لیے پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے خصوصی انٹرویو میں پاکستانی باکسر نے بتایا ہے کہ وہ اپنے کیرئیر کی اب تک کی سب سے اہم فائٹ کی تیاری کر رہے ہیں جس میں سب سے بڑا انعام رکھا گیا ہے۔
کوئٹہ میں پیدا ہونے والے محمد  وسیم 19 مارچ کو دبئی میں اپنی ٹائٹل فائٹ میں انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن میں ناقابل شکست فلائی ویٹ ورلڈ چیمپئن سنی ایڈورڈز کا مقابلہ کریں گے۔
محمد  وسیم کا کہنا ہے کہ میرا تربیتی کیمپ ٹھیک جا رہا ہے اور خوب محنت کر رہا ہوں کیونکہ یہ میرے کیریئر کی اب تک کی سب سے بڑی فائٹ ہے۔ میرا مقابلہ ایک بہترین برطانوی باکسر سے ہے جسے پہلی بار ہرانے کے لیے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑوں گا۔
 انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم موقع ہےجس کے لیے میں پرجوش ہوں  اور عالمی چیمپئن بننے کے لیےپرعزم ہوں۔ اپنے ٹرینر ڈینی وان کے ساتھ پوری جانفشانی سے تربیت حاصل کر  رہا ہوں،  ہم  بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ 60 سے زیادہ راؤنڈز کر چکے ہیں۔
محمد وسیم  نے کہا ہے کہ میرا حریف سنی ایڈرورڈز بہترین فائٹر اور ورلڈ چیمپئن ہیں لیکن سنی میرے کیریئر میں سب سے بہتر نہیں ہیں، میں نے اس سے اچھے باکسر کو شکست دی ہے۔
 مجھے صد فیصد یقین ہے کہ 19 مارچ کو دبئی میں اسے شکست دینے میں کامیاب ہو جاوں گا۔
 میں جانتا ہوں کہ اس نے مقابلے کے لیے بہت مشقت کی ہے لیکن میں بھی سخت محنت کر رہا ہوں تو دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

ٹرینر ڈینی وون نے ہر قدم  پر رہنمائی کی جس پر ان کا بے حد مشکور ہوں۔ فوٹو ٹوئٹر

پاکستانی باکسر کا کہنا ہے کہ میرے پاس اپنے ملک کے لیے  پہلا ورلڈ چیمپئن بننے کا یہ نادر موقع ہے اور میں اس کے لیے جیت کے لیے پرعزم ہوں۔
دنیا بھر میں باکسنگ پروموشن کمپنیوں میں سے ایک پروبیلم کمپنی کے زیر اہتمام ہونے والی اس فائٹ کے لیے دستخط کرنے کے اپنے فیصلے سے خوش ہوں۔
مجھے فخر ہے کہ پروبیلم باکسنگ پروموشن کمپنی نے مجھے انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن(IBF) کے فلائی ویٹ ورلڈ ٹائٹل میں فائٹ کا ناقابل یقین موقع دیا ہے جو میرے لیے بہت بڑی بات ہے۔
واضح رہے کہ شوقیہ طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والے کوئٹہ کے مایہ ناز باکسر نے 2010 اور 2014 میں کامن ویلتھ گیمز میں چاندی اور کانسی کے تمغے جیتے ہیں۔
محمد وسیم نے 2015 میں پیشہ ورانہ باکسنگ کا آغاز  کرنے کے بعد سے 13مقابلے کئے ہیں جن میں 12 میں کامیابی حاصل کی۔
دبئی میں ہی گزشتہ نومبر میں وسیم نے کولمبیا کے باکسر  رابر بیریرا کے چیلنج کو شکست دے کر ڈبلیو بی سی سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت تھا جس کے باعث وسیم دبئی کو اپنے دوسرے گھر کا درجہ دیتے ہیں۔

اس وقت اہم کام ایڈورڈز پر قابو پانا اور خود کو تاریخ کی کتابوں میں درج کرانا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

اس فائٹ کے بارے میں وسیم کا کہنا ہے کہ رابر بیریرا مشکل حریف تھا، اس سے قبل وہ 23 مقابلوں میں صرف چار میں شکست سے دوچار ہوا تھا۔ میں جانتا تھا کہ اسے ہرانا  مشکل ہوگا لیکن خوش قسمتی سےمجھے اس فائٹ میں کامیاب ملی۔
رابر بیریرا نے مجھے کافی ٹف ٹائم دیا اور میں سمجھتا ہوں کہ سنی ایڈورڈز سے بہت مضبوط اور سخت حریف رہا اور وہ  زیادہ  سخت مقابلہ تھا لیکن اب میری پوری توجہ 19 مارچ کے مقابلے کی طرف ہے۔
اس موقع پر محمد وسیم نے اپنے ٹرینر ڈینی وون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف اچھے ٹرینر ہیں بلکہ ایک عظیم انسان بھی ہیں۔ وہ باکسنگ کے تجربہ کار ٹرینرز میں سے ایک ہیں جو مجھے بہت سی ہدایات بھی دیتے ہیں جن پر میں عمل کرتا ہوں۔
ٹرینر ڈینی وون نے ہر ہر قدم  پر میری رہنمائی کی جس پر میں ان کا بے حد مشکور ہوں۔
محمد وسیم کا کہنا ہے کہ فی الحال میرے پاس فوری طور پر کرنے کا جو کام ہے وہ سنی ا یڈورڈز پر قابو پانا اور خود کو تاریخ کی کتابوں میں درج کرانا ہے۔
 

شیئر: