Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عائلی امور کا نیا قانون نئی تبدیلیوں اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ‘

نیا قانون اسلامی شریعت کے احکام و مقاصد سے ماخوذ ہے(فائل: فوٹو ایس پی اے)
سعودی ولی عہد، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن  سلمان نے کہا ہے کہ ’عائلی امور کا نیا قانون اسلامی شریعت کے احکام و مقاصد سے ماخوذ ہے۔ اسے نئے  بین الاقوامی عدالتی تجربات اور قانونی رجحانات سے مدد لے کر تیار کیا گیا ہے‘۔
 سعودی کابینہ  سے عائلی امور کے قانون کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’عائلی امور کا نیا قانون نئی تبدیلیوں اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہے‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’عائلی امور کا نیا قانون خاندان کے تحفظ اور اس کے استحکام میں مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ خاندان اور بچوں کی پوزیشن میں بہتری لائے گا۔ اس کی بدولت ججوں کے صوابدیدی اختیارات ایک سسٹم کے تحت آجائیں گے‘۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’عائلی امور کے خصوصی قانون کا اجرا اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ سعودی قیادت  اصلاحات اور تجدید کے طریقہ کار کی پابند ہے۔ نئے بین الاقوامی عدالتی تجربات اور جدید ترین قانونی رجحانات کو مدنظر رکھ کر اصلاحات لا رہی ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’عائلی امور کا نیا قانون انسانی حقوق کے تحفظ، خاندان کے استحکام، خواتین کو بااختیار بنانے  اور حقوق کی تقویت کے مشن میں بڑی پیش رفت ہے۔‘ 
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’عائلی امور کا نیا قانون خاندان اور خواتین کو درپیش تمام عائلی مسائل سلجھائے گا۔ اس حوالے سے یہ جامع قانون ہے۔ یہ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے 90 روز بعد موثر ہوجائے گا۔‘ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’شاہ سلمان دیگر شعبوں کی طرح عدلیہ کی طرح عدالتی نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کرا رہے ہیں۔عدالتی کارکردگی کو زیادہ موثر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘ 
یاد رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 28 دسمبر2021 کو وعدہ کیا تھا کہ عائلی امور کا نیا قانون 2022 کی پہلی ششماہی کے دوران جاری کیاجائے گا۔ 
علاوہ ازیں8 فروری2021 کو وعدہ کیا گیا تھا کہ مملکت میں 4 نئے خصوصی قوانین جاری ہوں گے۔ ان میں سے اب تک 2 جاری کردیے گئے ہیں۔ جبکہ سول امور کا قانون اور تعزیری سزاؤں کا فوجداری قانون باقی ہیں۔ 

شیئر: