Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کا بحران مغرب کے تعصب اور دہرے معیار کو کیسے بے نقاب کر رہا ہے؟

یوکرین پر روسی حملے نے یورپی ملکوں کی حکومتوں کی پالیسی اور نیوز میڈیا میں عربوں اور مسلمانوں سے تعصب کو بے نقاب کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یوکرین میں جنگ سے متاثر ہو کر پناہ کی تلاش میں نکلنے والے ہزاروں متاثرین کے پاس یورپ میں تعصب برتے جانے کی کہانیاں ہیں جو اب کسی کے لیے بھی انکشاف کا درجہ نہیں رکھتیں۔
ایک حالیہ پیش رفت اس حوالے سے تعصب اور دہرے معیار کی بڑی مثال کے طور سامنے آئی جب ڈنمارک میں ایک سیاست دان نے یہ تجویز پیش کی کہ یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کو ان قوانین سے استثنیٰ دیا جائے جن کے تحت شام اور ایران سے آنے والے پناہ گزینوں کے تمام اثاثے ضبط کرنے کی حکام کو اجازت ہے۔
ڈنمارک کی سوشل ڈیموکریٹک حکومت میں امیگریشن کے ترجمان راسموس سٹاکلنڈ نے مقامی اخبار کو بتایا کہ ’جیولری قانون کا اطلاق یوکرین میں جنگ سے بھاگ کر آنے والے افراد پر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ قریبی علاقے سے ہیں۔‘
بعد ازاں راسموس سٹاکلنڈ نے کہا کہ ’جیولری قانون اس لیے بنایا گیا تھا کہ اگر آپ ایسے قریبی علاقے کو چھوڑ کر آتے ہیں جہاں آپ محفوظ ہیں، اور محفوظ ملکوں کے راستے آتے ہیں۔ لیکن یوکرینی شہریوں کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔‘
ڈنمارک میں ایک انتہائی متنازع قانون پناہ گزینوں کے لیے بنایا گیا ہے جس کے تحت ان کو مقامی کرنسی کرونے میں دس ہزار تک کی رقم رکھنے کی اجازت ہے اس سے زائد کے اثاثے ملک میں قیام کے نام پر ریاست کو دینا پڑتے ہیں۔
یوکرینی شہریوں کے لیے اس قانون سے استثنیٰ شام، مشرق وسطیٰ، براعظم افریقہ اور دیگر ملکوں سے آنے والے افراد کے ساتھ غیر مساوی یا امتیازی سلوک کو واضح کرتا ہے۔

پولینڈ، ہنگری اور چیک ریپبلک نے خانہ جنگی سے متاثر ہو کر آنے والے شامی پناہ گزینوں کو لینے سے انکار کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

روس کے حملے کے بعد اب تک 20 لاکھ افراد یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں جن میں سے اکثریت نے یورپی یونین میں شامل ملکوں کا رخ کیا ہے۔
پڑوسی ملک پولینڈ نے اب تک یوکرین سے آنے والے دس لاکھ افراد کو پناہ دی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق ہنگری، چیک ریپبلک اور سلواکیہ نے بالترتیب ایک لاکھ 80 ہزار، ایک لاکھ اور ایک لاکھ 23 ہزار یوکرینی شہریوں کو پناہ دی ہے۔
خیال رہے کہ پولینڈ، ہنگری اور چیک ریپبلک نے خانہ جنگی سے متاثر ہو کر آنے والے شامی پناہ گزینوں کو لینے سے انکار کیا تھا۔

شیئر: