Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اربیل حملے سے ظاہر ہے کہ جوہری ایران کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے: امریکہ

ایران نے عراق کے شمالی کرد علاقے اربیل پر میزائل داغے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے عراق کے کرد علاقے اربیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عراق کی میزائل حملوں کے خلاف دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جیک سلیوان نے امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس پر نشر ہونے والے ایک پروگرام میں کہا کہ حملے میں اگرچہ کسی امریکی شہری یا  تنصیب کو نقصان نہیں پہنچا لیکن میزائل حملوں سے ظاہر ہے کہ ایران کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔
’بیلسٹک میزائل اور جدید عسکری صلاحیتوں سے لیس ایران سے زیادہ خطرناک ایسا ایران ہے جس کے پاس یہ تمام چیزیں ہونے کے علاوہ جوہری ہتھیاروں بھی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن پرعزم ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جائے۔
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ اپنے شہریوں، مفادات اور اتحادیوں کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عراقی حکومت اور عراقی کردستان میں حکومت کے ساتھ مشاورت جاری ہے تاکہ میزائل دفاعی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد کی جائے۔
خیال رہے کہ اتوار کو شمالی عراق کے کرد علاقے کے دارالحکومت اِربیل میں امریکی قونصلیٹ پر 12 میزائل داغے گئے تھے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ ایرانی میزائلوں کا نشانہ ’خفیہ اسرائیلی ٹھکانے‘ تھے۔
عراق کے سکیورٹی حکام نے امریکی قونصلیٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی تھی جبکہ امریکہ کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حملہ پڑوسی ملک ایران سے کیا گیا تھا۔

ایران کی جانب سے کرد علاقے پر بارہ میزائل داغے گئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

خلیجی ممالک نے بھی ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
عرب لیگ نے بھی مذمتی بیان جاری کیا ہے جبکہ عراق کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق کو غیرمستحکم کرنے کی غرض سے حملہ کیا گیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ حملے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا پتا لگایا جائے۔
کویت کی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عراق کی جانب سے استحکام اور سلامتی کے دفاع کی غرض سے اٹھائے گئے اقدامات کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا۔
یمن کی وزارت خارجہ نے بھی ’دہشت گردانہ اقدامات کی شدید مذمت کا اظہار کیا جو عراق کی سلامتی اور استحکام میں خلل پیدا کرنے کے مقصد سے کیا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’وزارت عراق کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعائدہ کرتی ہے، اور ان تمام ضروری اقدامات کی حمایت کرتی ہے جو دہشت گردانہ آپریشنز کا مقابلہ کرنے، سکیورٹی و استحکام کو برقرار رکھنے اور لوگوں کی حفاظت کرنے کی غرض سے عراقی حکومت لے گی۔‘

شیئر: