Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والے سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

ڈی پورٹیشن کے حوالے سے ماضی میں پالیسی مختلف ہوا کرتی تھی۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں اور یہاں مقیم تارکین کو مفت کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے، ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جا رہی ہے۔
مملکت میں کورونا وائرس کی وبا پر کافی حد تک قابو پا لینے کے بعد سعودی وزارت صحت کی جانب سے مقررہ ضوابط میں کافی حد تک نرمی کر دی گئی ہے۔
ایک شخص نے سعودی عرب آنے کے حوالے سے جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دریافت کیا کہ ’کیا پاکستان سے سعودی عرب جانے کے لیے پی سی آر ٹیسٹ ختم کر دیا گیا ہے؟‘
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکام نے گذشتہ ہفتے کورونا ایس او پیز میں نرمی کا اعلان کیا ہے جس پر عمل درآمد جاری ہے۔ کورونا ضوابط کے تحت سعودی عرب آنے کے لیے پی سی آر اور قرنطینہ کی شرط بھی ختم کی جا چکی ہے۔‘
’پاکستان اور دیگر ممالک سے براہ راست سعودی عرب آ سکتے ہیں۔ مسافروں کو پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی انہیں مملکت آنے کے بعد قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔‘
خیال رہے کہ پابندی کے دوران پاکستان سمیت مختلف ممالک سے آنے والوں کے لیے پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا لازمی تھی جبکہ ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی تھی انہیں سعودی عرب پہنچنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں رہنا پڑتا تھا۔
علاوہ ازیں قرنطینہ کے پانچویں روز بھی پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہوتا تھا جس کی رپورٹ منفی آنے پر ہی انہیں قرنطینہ کی پابندی ختم کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

ڈی پورٹ کیے گئے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی سعودی عرب آ سکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ’میرے بھائی کو سعودی عرب سے 2015 میں ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا وہ اب دوبارہ دوسرے ویزے پرجا سکتے ہیں؟‘
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ برس سعودی عرب میں امیگریشن قوانین میں کافی تبدیل لائی گئی ہے۔ نئے امیگریشن قوانین کے مطابق وہ افراد جنہیں حال یا ماضی میں ڈی پورٹ کیا گیا ہے وہ تاحیات ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔‘
ڈی پورٹ کیے گئے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی سعودی عرب آ سکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔ 
واضح رہے ڈی پورٹیشن کے حوالے سے ماضی میں پالیسی مختلف ہوا کرتی تھی۔ ڈی پورٹ کیے گئے افراد کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا اور وہ مخصوص مدت تک مملکت نہیں آ سکتے تھے۔ مگر نئی پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ہی انہیں تاحیات بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔
ایسے افراد جوڈی پورٹ کیے جاتے ہیں وہ نہ تو سابق کفیل اور نہ ہی کسی دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔ جوازات کے مرکزی سسٹم میں ان افراد کا ڈیٹا ریڈ زون میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ جیسے ہی بلیک لسٹ کیا جانے والے شخص مملکت میں داخل ہونے کے لیے امیگریشن کاونٹر پر پہنچتا ہے جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل اوپن ہو جاتی ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مذکورہ شخص مملکت میں بلیک لسٹ ہے جس پر اسے دوبارہ دوسری فلائٹ کے ذریعے ہی واپس کر دیا جاتا ہے۔ 

شیئر: