Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہروب کیس میں ڈی پورٹ ہونے والے کتنے عرصے بعد مملکت واپس آسکتے ہیں؟

سعودی عرب میں کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے وزارت صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسینز لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
ویکسینیشن کے حوالے سے مملکت کے تمام ریجنز اور شہروں میں خصوصی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو مفت ویکسین لگائی جاتی ہے۔ 
وزارت کے صحت ضوابط کے مطابق سعودی شہریوں اورمقیمین کے لیے لازمی ہے کہ وہ کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین کی تمام خوراکیں لگوائیں بصورت دیگر وزارت کی ایپ ’توکلنا‘ پر ان کا سٹیٹس امیون نہیں ہوگا۔ 
توکلنا ایپ پر امیون سٹیٹس کے بغیرکوئی بھی شخص خواہ وہ سعودی شہری ہو یا غیر ملکی کسی سرکاری ونجی ادارے، مارکیٹوں اور سکولوں میں داخل نہیں ہوسکتا۔  
 ویکسینیشن کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سعودی عرب  جانے کے لیے روسی ویکسین سپتنک لگائی جاسکتی ہے؟‘ 
سعودی وزارت صحت کی جانب سے مملکت کے شہریوں اور یہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیوایچ او‘ کی جانب سے منظورشدہ ویکسینز لگائی جارہی ہے۔ 
وزارت صحت نے مملکت آنے کے لیے سات اقسام کی ویکسین کو منظور کیا ہے جن میں فائزربائیو این ٹیک، ایسٹرازنیکا، جانس اینڈ جانس، موڈرنا، سائینوفام اور سائنوویک کے علاوہ روسی ویکسین سپتنک بھی شامل ہے۔ 
خیال رہے روسی ویکیسن سپتنک کی منظوری جنوری 2022 میں دی گئی تھی جس کی کم از کم دو خوراکیں مقرر کی گئی ہیں۔ ایسے وزیٹرز یا عمرہ زائرین جنہوں نے مذکورہ ویکسین میں سے کسی ایک کا کورس کیا ہے وہ مملکت آسکتے ہیں۔ 

نئے قانون کے نفاذ سے قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والوں پرپابندی کا دورانیہ مختلف ہوا کرتا تھا۔( فوٹو ٹوئٹر)

سعودی عرب میں جو ویکسین لگائی جارہی ہے ان میں فائزر، ایسٹرا زنیکا، جانس اینڈ جانس اور موڈرنا شامل ہیں۔ مذکورہ ویکسینز کی دو خوارکیں لگانے کے بعد اب بوسٹرڈوز تمام شہریوں اور یہاں رہنے والے غیر ملکیوں کو لگائی جارہی ہے۔ 
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے مملکت میں رہتے ہوئے یہاں لگائی جانے والی ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہیں انہیں سعودی عرب آنے کے موقع  پر قرنطینہ میں نہیں رہنا ہوگا۔ 
ایک شخص نے ہروب کے حوالے سے دریافت کیا ’ہروب کیس میں 12 برس قبل ڈی پورٹ کیا گیا تھا ، کیا اب واپس سعودی عرب آیا جاسکتا ہے؟‘ 
ہروب کیس کے حوالے سے ادارہ جوازات کا کہنا ہے کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد اب وہ غیر ملکی جنہیں ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر تاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ 
ایسے افراد جنہیں سعودی عرب سے کسی بھی الزام میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر تاحیات کسی بھی ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ 

نئے قانون کے بعد ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

پابندی عائد کیے جانے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ کام کے کسی نوعیت کے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔ 
نئے قانون کے نفاذ سے قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والوں پرپابندی کا دورانیہ مختلف ہوا کرتا تھا۔
عام حالات میں یہ پابندی 5 برس کی ہوتی تھی جسے بعد ازاں کم کرکے تین برس کردیا گیا تھا تاہم مخصوص کیسز میں تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر پابندی کی مدت کا فیصلہ کیا جاتا تھا۔
تاہم گذشتہ برس سے نئے قانون کے بعد ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے خواہ وہ ہروب کے کیس میں گئے تھے یا کسی اورمقدمے میں۔ 

شیئر: