Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا لاہور کے قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے؟

سنہ 1959 میں بننے والے اس سٹیڈیم کا اصل نام لاہور سٹیڈیم تھا (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے لاہور کے تاریخی قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی وجہ سیاسی نہیں ہے جبکہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا ہے کہ ’بورڈ پہلے سے ہی متعدد سپانسرز کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا، جن میں سے ایک کو سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا حق دے دیا جائے گا۔‘
ماضی میں بھی قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں، جن کی وجوہات سیاسی تھیں۔
فروری 2013 میں کرنل معمر قذافی کی موت کے کچھ ہی عرصے بعد پنجاب اولمپکس ایسوسی ایشن نے پنجاب کے وزیراعلٰی سے لیبیا کے سابق صدر کے خلاف قائم ہوتی رائے عامہ کے پیش نظر سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
لیکن اس مرتبہ وجہ خالصتاً مالی ہے اور کراچی کے نیشنل سٹیڈیم کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے دوسرے بڑے کرکٹ سٹیڈیمز کے نام بھی سپانسرز ملنے کے بعد تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔
اس حوالے سے رمیز راجا نے کرک انفو سے بات کرتے  ہوئے کہا کہ ’ہم نے یوگو کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ ہمارے سٹیڈیمز کے برانڈ اور سپانسرشپس کے معاہدوں کی مالیت کا اندازہ لگایا جاسکے۔‘
’یہ صرف قذافی سٹیڈیم کے لیے نہیں بلکہ نیشنل سٹیڈیم کراچی اور دوسروں کے لیے بھی ہے۔ ہم کچھ عرصے سے اس پر کام کر رہے ہیں اور سپانسرز کا ردِعمل کافی حوصلہ افزا ہے۔ ایک بار جب ہم (لاہور کے لیے) معاہدے کو حتمی شکل دے دیں گے تو قذافی کا نام مکمل طور پر ختم ہوجائے گا اور اس کی جگہ ایک سپانسر کا نام لے گا۔‘
نام میں تبدیلی جب بھی ہوگی اس کا مطلب کرکٹ کی دنیا کے سب سے عجیب ناموں میں سے ایک کا خاتمہ بھی ہوگا۔
واضح رہے کہ سنہ 1959 میں بننے والے اس سٹیڈیم کا اصل نام لاہور سٹیڈیم تھا، لیکن 1974 میں جب کرنل معمر قذافی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور آئے تھے تو انہوں نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے حق میں تقریر کی تھی۔ اس کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے اس تاریخی کرکٹ سٹیڈیم کا نام لیبیا کے رہنما کے نام پر رکھ دیا تھا۔

شیئر: