Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گولی مارو‘، انڈین سینما میں ’دا کشمیر فائلز‘ کے بعد مسلمان مخالف نعرے

فلم ’دا کشمیر فائلز‘ کو متعدد انڈین ریاستوں میں ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں رواں ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’دا کشمیر فائلز‘ نے ملک میں ایک نیا تنازع کھڑا کردیا ہے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور ٹویٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تنازع کسی بڑی لڑائی کا رخ بھی اختیار کرسکتا ہے۔
ویویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دا کشمیر فائلز‘ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جاری شورش اور 1990 کی دہائی میں بسنے والے ہندو پنڈتوں پر ہونے والے مبینہ حملوں کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی شامل ہیں۔
انڈیا میں ’آلٹ نیوز‘ نامی فیکٹ چیکنگ کی ویب سائٹ کے لیے کام کرنے والے صحافی محمد زبیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے متعدد ویڈیوز پوسٹ کی ہیں، جن میں سینما گھروں میں ’دا کشمیر فائلز‘ فلم دیکھنے والوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے جارہے ہیں۔
ویڈیوز میں استعمال ہونے والی زبان اتنی غیرشائستہ ہے کہ ان ویڈیوز کو خبر کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔
محمد زبیر کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں سینما گھر میں کھڑے ایک شخص کو دیگر لوگوں سے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’برائے مہربانی بالی وڈ کی فلمیں نہ دیکھیں، میں آپ سب سے درخواست کررہا ہوں، خصوصاً عامر، سلمان، شاہ رخ اور سیف کی فلمیں۔‘
اس شخص کی بات سن کر سینما میں بیٹھے دیگر لوگوں کو ’ویل سیڈ‘ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔
انڈین صحافی محمد زبیر نے ٹویٹ میں لکھا کہ اس فلم کو مسلمانوں اور اپوزیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مخالف جماعتوں کے خلاف ایک سینما میں لوگ نعرے لگارہے ہیں اور ان کو قتل کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
اس ویڈیو میں بھی انتہائی غیرمہذب زبان استعمال کی گئی ہے جس کے باعث اسے خبر کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔
اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے انڈین صحافی فاطمہ خان نے لکھا کہ ’یہ فلم وہی کررہی ہے جس مقصد کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’سینما گھروں کے مناظر انتہائی خوفناک ہیں، قتل اور نفرت انگیز اور  مسلمانوں سے دور رہنے کے نعرے۔‘
ایک ایسے ہی ویڈیو بی جے پی کے رکن اسمبلی پرویش صاحب سنگھ نے بھی ٹویٹ کی جس میں ایک شخص بی جے پی مخالف جماعتوں کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔
ویڈیو میں شخص کہہ رہا ہے کہ اگر انڈیا کے لوگ ’سیکولر‘ جماعتوں کے خلاف نہیں اٹھے تو ویسٹ بنگال اور کیرل کا حال بھی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر جیسا ہوگا۔
واضح رہے وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت فلم ’دا کشمیر فائلز‘ کو سرکاری طور پر فروغ بھی دے رہی ہے۔
متعدد انڈین ریاستوں بشمول اتر پردیش، گوا، مدھیہ پردیش، ہریانہ، اترکھنڈ، گجرات اور کرناٹک میں فلم ’دا کشمیر فائلز‘ کو تمام ٹیکسوں سے چھوٹ دے دہی ہے۔
واضح رہے ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں قائم ہیں۔
ایک حالیہ تقریب میں خود وزیراعظم نریندر مودی اس فلم کے خلاف بولنے والوں پر تنقید کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ اس فلم نے ’سچ‘ کو منظر عام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
واضح رہے انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول کانگریس نے اس فلم کو ’پروپگنڈا‘ قرار دیا ہے۔

شیئر: