Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلفی سٹکس، چارجرز سمیت موبائل ایکسیسریز کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا؟  

موبائل چارجر پر پہلے 24 سینٹ ڈیوٹی تھی جسے اب بڑھا کر 84 سینٹ کر دیا گیا ہے (فوٹو: وٹ موبائل)
پاکستان کی حکومت نے گزشتہ چند ماہ منی بجٹ میں کئی طرح کے اضافی ٹیکس لگائے ہیں جن کے اثرات اب آنا شروع ہوئے ہیں۔
ویسے تو حکومت نے منی بجٹ میں کسی بھی قسم کے نئے ٹیکسز لگانے کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ صرف امیر افراد پر ہی نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ لیکن مارکیٹ میں صورت حال اس سے برعکس ہے۔
محمد عرفان کا تعلق لاہور کی موبائل فونزایکسیسریز کی سب سے بڑی مارکیٹ ہال روڈ سے ہے۔ وہ موبائل فونز کی ایکسیسریز کا ہول سیل کاروبار کرتے ہیں۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا ’حکومت نے تاجروں سے کئے گئے وعدے کے باوجود چھوٹی چھوٹی اشیا پر ٹیکس لاگو کر دیا ہے۔ جب منی بجٹ آرہا تھا تو اس وقت بھی ہم نے شور مچایا تھا کہ معمولی نوعیت کی اشیا پر ٹیکس نہ لگائیں۔ اس سے عام صارف سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ اس وقت حکومت نے مان بھی لیا تھا لیکن اب اچانک بیٹھے بٹھائے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ’ایسی ایسی چیزوں پر ڈیوٹی لگا دی گئی ہے جو سمجھ میں نہیں آرہی۔ میں چین سے چارجر کیبلز درآمد کرتا ہوں۔ ایک کلو کیبلز پر میں 1400 روپے ڈیوٹی دیتا ہوں، اب میرا مال کراچی پورٹ پر پڑا ہے اور مجھے کہا گیا ہے کہ فی کلو ڈیوٹی 2800 روپے ہے جو کہ کسی بھی لحاظ سے بہت زیادہ ہے۔‘  
تاجروں نے حکومت سے مذاکرت کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو حکومت کو اس بات پر قائل کرنا چاہتی ہے کہ معمولی اشیا پر ڈیوٹی واپس لی جائے۔

موبائل چارجر پر پہلے 24 سینٹ ڈیوٹی تھی جسے اب بڑھا کر 84 سینٹ کر دیا گیا ہے (فائل فوٹو: ساسوڈونٹلوجیا)

تاجروں کے وفد کے سربراہ سردار اظہر نے اردو نیوز کو بتایا ’حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ موبائل فونز کی ایکسیسریز پر ڈیوٹی نہیں لگائے گی کیوں کہ اس سے براہ راست عام آدمی پر اثر پڑے گا۔ موبائل ایکسیسریز کا کام کرنے والے افراد کم قیمت پر زیادہ چیزیں بیچ کر کاروبار میں توازن لاتے ہیں۔ قیمتیں بڑھنے سے لامحالہ ان کی سیل پر فرق پڑے گا۔ چھوٹی چیزوں میں منافعے کا مارجن پہلے ہی بہت کم ہوتا ہے۔‘  
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلیوایشن ڈپارٹمنٹ نے بیٹریز، چارجرز، پاورکیبل، چارجنگ کیبل، بلیوٹوتھ سٹکس، ہینڈز فری اور سیلفی سٹکس پر نئی ڈیوٹی کا اطلاق کیا ہے۔ بیٹریوں پر پہلے 18 سینٹ ڈیوٹی لی جا رہی تھی جسے اب بڑھا کر 84 سینٹ کر دیا گیا ہے۔  
اسی طرح موبائل چارجر پر پہلے 24 سینٹ ڈیوٹی تھی جسے اب بڑھا کر 84 سینٹ کر دیا گیا ہے۔ پاور بینک پر پہلے سے موجود ڈیڑھ ڈالر ڈیوٹی کو بڑھا کر تین ڈالر80 سینٹ کر دیا گیا ہے۔  سیلفی سٹک پر ڈیوٹی 84 سینٹ سے بڑھا کر 2 ڈالر کر دی گئی ہے۔  
ہال روڈ ہول سیلرز ایسوسی ایشن نئی ڈیوٹی کے اطلاق کر قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
ہارروڈ تاجر ایسوسی ایشن کے صدر بابر محمود نے بتایا کہ ’ہمارا ایک وفد کراچی روانہ ہو چکا ہے جو ڈی جی ویلیوایشن سے مذاکرات کرے گا اور انہیں اس بات پر قائل کرے گا کہ موبائل ایکسیسریز پر لگائی گئی ڈیوٹی واپس لی جائے۔ کیونکہ جب منی بجٹ میں یہ ڈیوٹیز لا رہے تھے تو اس وقت طے ہوا تھا کہ موبائل ایکسیسریز کے کاروبار کو نہیں چھیڑا جائے گا۔ لیکن اب اچانک راتوں رات ڈیوٹیز بڑھا دی گئی ہیں۔‘  
بابر محمود نے بتایا کہ ’ہماری ٹیم کراچی مذاکرات کرنے اس لیے گئی ہے کیونکہ قانون میں یہ بات درج ہے کہ ایف بی آر ویلیوایشن ڈپارٹ تاجروں کے مسائل سن کر ان پر ایگزیکٹو فیصلہ دے سکتا ہے۔‘  
خیال رہے کہ باہر سے درآمد شدہ اشیا کی قیمتوں کے تعین اور ان پر ڈیوٹی عائد کرنے کے عمل کی نگرانی ایف بی آر کا ڈائریکٹوریٹ جنرل ویلیوایشن آفس کرتا ہے۔

شیئر: