Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سام سنگ کے ’میڈ اِن پاکستان‘ سے موبائل فونز سستے ہو گئے؟

پاکستان میں مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری شروع ہونے کے بعد گذشتہ سال مارکیٹ میں ’میڈ ان پاکستان‘ موبائل فونز کی طلب میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ 
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد وشمار کے مطابق ’سنہ 2021 میں ایک کروڑ 20 لاکھ 60 ہزار سے زائد موبائل فونز درآمد کیے گئے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فونز کی تعداد دو کروڑ 46 لاکھ 60 ہزار سے زائد رہی۔‘
اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے دنیا کے بڑے موبائل مینوفیکچرر سام سنگ نے بھی پاکستان میں موبائل فون تیار کرنے کا منصوبہ بنایا۔
سام سنگ نے لکی گروپ آف کمپنیز کے اشتراک سے قلیل عرصے میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگا کر پاکستان میں موبائل فون بنانا شروع کر دیے جن میں سے کچھ ماڈلز اب مارکیٹ میں آ چکے ہیں جو پہلے سے کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ 
اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ ’میڈ ان پاکستان نظریے کے تحت اب پاکستان میں موبائل فونز نہ صرف بن رہے ہیں بلکہ بیرون ملک برآمد بھی کیے جا رہے ہیں۔‘ 
انہوں نے پاکستانی صارفین کے لیے ’سمارٹ فون فار آل‘ منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ 
’متعدد عالمی کمپنیوں سے بات ہوئی ہے۔ جلد ہی نہ صرف موبائل فون بلکہ ڈیٹا پیکج کو آسان اقساط میں دینے کا کام بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں ورکنگ پیپرز کی تیاری کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔‘ 
سام سنگ فون بنانے والے پاکستان کے لکی گروپ آف کمپنیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو بتایا ہے کہ ’ان کا ہدف مقامی سطح پر سالانہ 30 لاکھ موبائل فون تیار کرنا ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں اس وقت موبائل فون صارفین کی تعداد 19 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جس میں سے 11 کروڑ سے زائد تھری جی اور فور جی استعمال کرتے ہیں۔ 
موبائل فون مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق سام سنگ موبائلز کی مقامی سطح پر تیاری کے بعد موبائل فونز کی قیمتوں میں بتدریج کمی آ رہی ہے تاہم اس کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی سطح پر تیار ہونے والے فونز کا معیار بھی وہی رکھنا ہوگا جو سام سنگ کے درآمدی موبائلز کا ہوتا ہے۔ 
اسلام آباد کے ایک موبائل ڈیلر زاہد محمود نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس وقت صارفین پاکستان میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل ٹیکنو، انفینیکس اور آئی ٹیل خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انھیں سام سنگ درآمدی فون ہونے کی وجہ سے مہنگا لگتا ہے لیکن سام سنگ کی قیمت میں کمی کے بعد اس کی فروخت میں مزید اضافہ ہوگا۔‘ 
زاہد محمود کے مطابق ’سام سنگ فون پاکستان میں تیار ہو کر مارکیٹ میں آ چکے ہیں۔ ماڈل A32 کی قیمت پہلے 43 ہزار 500 تھی جو اب 40 ہزار سے کم ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ A12 کی قیمت 28 سے 29 ہزار تھی جو اب 24 سے 25 ہزار میں مل رہا ہے۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’ابھی سام سنگ کے ماڈل  A03S کی کم سے کم قیمت 22 ہزار 500 ہے۔ اس کی قیمت 18 ہزار سے 19 ہزار تک ہونے کا امکان ہے۔‘ 

ماہرین کے مطابق سام سنگ موبائلز کی مقامی سطح پر تیاری کے بعد موبائل فونز کی قیمتوں میں بتدریج کمی آرہی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

’جب موبائل فون کی درآمد کم ہوگی، گرے چینلز بند ہوں گے اور مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ ہوگی تو نہ صرف موبائل فون کی قیمتوں میں کمی آئے گی بلکہ مقامی سطح پر روزگار میں اضافہ ہوگا اور درآمدی بل میں کمی آئے گی۔‘ 
ایک اور ڈیلر حارث سفیر عباسی کا کہنا ہے کہ ’صرف قیمت کم کرنے سے اتنا فائدہ نہیں ہوگا بلکہ پاکستانی صارف کو متاثر کرنے کے لیے سام سنگ کو اپنا معیار کم قیمت کے ساتھ برقرار رکھنا ہوگا۔‘ 
لکی گروپ کے چیف ایگزیکٹیو محمد علی طبّہ پاکستان میں موبائل فونز کی مکمل طور پر تیاری کے لیے حکومت سے زیادہ صنعتی طبقے کے کردار پر زور دیتے ہیں۔  
ان کا کہنا ہے کہ ’ملک کو اسمبلنگ انڈسٹری کی موجودہ حیثیت سے لوکلائزیشن کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے حکومت کے بجائے صنعتی شعبے کا کردار زیادہ ہے۔ اس سے ناصرف موبائل فونز کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ روزگار کے بہت سے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔‘ 

شیئر: