Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے، استعفیٰ نہیں دوں گا: وزیراعظم عمران خان

عمران خان نے کہا کہ  اگر فوج نہ ہوتی تو ملک کے خدانخواستہ تین ٹکڑے ہو چکے ہوتے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مستعفی ہونے کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’استعفیٰ نہیں دوں گا بلکہ آخری بال تک لڑوں گا۔ ووٹنگ سے ایک روز پہلے یا ووٹنگ والے دن صبح اپنے کارڈ دکھاؤں گا جو بڑا سرپرائز ہوگا۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں مقامی صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ ’ اپوزیشن اپنے کارڈز دکھاچکی ہے۔ اپوزیشن کی سیاست ختم ہونے والی ہے۔ اتحادی 27 مارچ کے جلسے کے بعد ہمارے ساتھ رہنے کا فیصلہ کریں گے۔ اتحادیوں نے اسی ملک میں سیاست کرنی ہے، عوامی رائے کے خلاف جو بھی جائے گا وہ اپنا سیاسی نقصان کرے گا۔ 70 فیصد عوامی رائے اپوزیشن کے خلاف ہوچکی، 27 مارچ کے بعد یہ عوامی رائے 90 فیصد ہوجائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے۔ ان سے برسوں پرانا تعلق ہے۔ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔ انھوں نے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’حکومت چھوڑنے کے لیے  تیار ہوں لیکن استعفیٰ نہیں دوں گا۔ لڑائی ہونے تو دیں، پھر دیکھتے ہیں کون استعفیٰ دے گا۔ کیا میں لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کردوں؟ ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے۔ جب تک زندہ ہوں چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔ شہباز شریف مجرم ہے۔ مقصود چپڑاسی والے شہبازشریف کے ساتھ بیٹھنا اپنی توہین سمجھتا ہوں۔ ‘
انھوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں ریفرنس اس لیے بھیجا تاکہ ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکا جاسکے۔ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اب سپریم کورٹ کے سامنے سوال قانون سے آگے نکل چکا ہے۔ عدالت جائزہ لے کیا پیسہ خرچ کر کے حکومت گرانا جمہوریت ہے؟‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا۔ نیوٹرل والی بات اچھائی پھیلانے اور برائی روکنے کے تناظر میں کی تھی۔ کسی سے دوریاں نہیں۔ جنرل باجوہ سے دوریوں کی بات بھی غلط ہے۔ فوج سے آج بھی تعلقات اچھے ہیں۔ آج فوج کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’سیاست کے لیے فوج کو بدنام نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان کی فوج پر مسلسل حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ کبھی ڈان لیکس تو کبھی میموگیٹ ہوا۔ پاکستان کو فوج کی بہت ضرورت ہے۔ اگر فوج نہ ہوتی تو ملک کے خدانخواستہ تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے۔ جن مسلم ممالک کی فوج مضبوط نہیں ان کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’ووٹنگ والے دن صبح اپنے کارڈ دکھاؤں گا وہ اپوزیشن کے لیے بڑا سرپرائز ہوگا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

انھوں نے کہا کہ ’ان دنوں تحریک انصاف کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے والی ہے۔ این آر او نہیں دوں گا۔ نہ صرف میرے ناراض کارکن واپس آچکے بلکہ نئے لوگ پارٹی جوائن کررہے ہیں۔ عوام بھی میرے ساتھ ہیں۔‘
’پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ سب ڈاکو میرے خلاف اکٹھے ہوچکے ہیں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں آرام سے گھر بیٹھ جاؤں گا تو اس کی غلط فہمی ہے۔ عوام تیار بیٹھے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مجھے حکومت کے جانے یا نہ جانے کا اس لیے خوف نہیں کہ میں نے چوری کرکے جائیدادیں نہیں بنائیں، اپنے گھر میں رہتا ہوں، گھر کا خرچہ خود اٹھاتا ہوں، میرا کوئی رشتہ دار حکومتی عہدے پر نہیں۔‘
عمران خان نے ایک بار پھر دہرایا کہ ’بیرونی طاقتیں چاہتی ہیں کہ کٹھ پتلیوں کو اوپر لائیں کیونکہ چور سر اٹھا کر بات نہیں کرسکتا۔ جن کا پیسہ باہر پڑا ہو، انہیں مینج کرنا آسان ہوتا ہے۔‘

شیئر: