Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی کا اعلامیہ: سعودی عرب اور یو اے ای پر حملوں کی مذمت

اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے اعلامیے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر جارحانہ اور دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
بدھ کو دو روزہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کو اسلام آباد ڈیکلریشن کا نام دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس نے عزم کا اظہار کیا کہ تمام رکن ممالک کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے کے رشتے کو مضبوط کیا جائے گا۔
اعلامیے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی طرف سے اس حوالے سے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
او آئی سی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم یمنی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں پر حملوں، جنسی تشدد، بچوں کی بھرتی، بارودی سرنگوں کا استعمال فوری ختم کیا جائے اور انسانی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو ہٹایا جائے۔
اعلامیے میں انڈیا کی جانب سے 9 مارچ 2022 کو سپر سونک میزائل کے ذریعے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ’انڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیتے ہوئے بین الاقوامی قوانین اور روایات کا احترام کرے اور پاکستان کے ساتھ مل کر اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں۔
اسلام آباد ڈیکلریشن میں فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل پر زور دیا گیا ہے۔ فلسطین اور انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کے عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کی تجدید کا اظہار کیا گیا ہے اور عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی گئی ہے۔
’ہم پانچ اگست 2019 سے انڈیا کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کو مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہیں جن کا مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنا اور کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول میں رکاوٹ ڈالنا تھا۔

اعلامیے میں اقوام متحدہ کی طرف سے سعودی عرب اور یو اے ای پر حملوں کی مذمتی قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا گیا (فوٹو: دفتر خارجہ)

اعلامیہ او آئی سی رکن ممالک کے عزم کو واضح کرتا ہے جن میں مشترکہ مفادات کو فروغ دینا اور ان کا تحفظ کرنا، غیر او آئی سی ممالک میں مسلم اقلیتوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ، مسلم دنیا کے اندر اور باہر کی سماجی، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی ترقی اور انضمام کے لیے مشترکہ وژن پر عمل کرنا شامل ہے۔
’اس کے علاوہ ہم آہنگی، رواداری، پرامن بقائے باہمی، زندگی کے بہتر معیار، انسانی وقار اور تمام لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔‘
اعلامیے میں پاکستان کی اس تجویز کا خیرمقدم کیا گیا ہے کہ اس سال کے آخر یا آئندہ سال تنازعات کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے وزارتی اجلاس بلایا جائے۔
اعلامیہ افغانستان ہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ (اے ایچ ٹی ایف) کے فعال ہونے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ 
واضح رہے کہ اے ایچ ٹی ایف کے چارٹر پر 21 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں دستخط کیے گئے تھے۔

او آئی سی کے اعلامیے میں فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل پر زور دیا گیا ہے (فوٹو: دفتر خارجہ)

اعلامیے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے متفقہ فیصلے کے مطابق 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن کے طور پر منانے اور خصوصی ایلچی مقرر کرنے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا گیا ہے۔
یہ اعلامیہ دہشت گردی کی تمام جہتوں اور زاویوں کو مسترد کرتا ہے اور اس برائی کو کسی بھی ملک، مذہب، قومیت، نسل یا تہذیب کے خلاف استعمال کرنے کی مذمت کرتا ہے۔
’یہ حق خودارادیت کے لیے لوگوں کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کے خلاف او آئی سی کے مضبوط موقف کا اعادہ کرتا ہے۔‘
اعلامیہ کورونا وائرس کے تباہ کن سماجی اور اقتصادی اثرات کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر کو واضح کرتا ہے۔
اعلامیے میں یکساں طور پر ویکسین کی فراہمی، قرض سے نجات، غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کا مقابلہ کرنے اور موسمیاتی فنانسنگ کے وعدوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت پیدا کرنے کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
او آئی سی کا اعلامیہ ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کو تحریک دینے میں جدت اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے روابط اور شراکت کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اظہار کرتا ہے۔

شیئر: