Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری نگر ہائی وے پر جے یو آئی کی خیمہ بستی: ’30 دن رہنا پڑا تو رہیں گے‘

اتوار کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں حکمران جماعت تحریک انصاف کا بڑا پاور شو ہو رہا ہے تو دوسری طرف اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان بھی اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں خیمہ زن ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت میں سیاسی تناؤ کی کیفیت ہے۔
اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کی دوسری بڑی جماعت جے یو آئی کے کارکنان سنیچر کی رات کو اسلام آباد پہنچے تھے جہاں پر پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ان سے خطاب کیا تھا۔
تاہم ان کے خطاب کے بعد کارکنان منتشر نہیں ہوئے بلکہ کراچی کمپنی سے جی ٹین تک کے علاقے میں خیمہ بستی بسا کر وہیں رک گئے ہیں۔
اتوار کی صبح سری نگر ہائے وے پر کراچی کمپنی سٹاپ پر تاحد نگاہ خیمے ہی خیمے نظر آ رہے تھے جبکہ اسلام آباد کی یہ مرکزی شاہراہ بھی جی الیون سے جی ایٹ تک عام ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی تھی جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ 
کراچی کمپنی سے ملحقہ سری نگر ہائے وے پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی کے لیے بڑے بڑے کنٹینرز نصب کیے تھے اور پولیس اہلکار جلسہ گاہ میں آنے جانے والوں کی چیکنگ کر رہے تھے۔ ہر طرف جے یو آئی کے کارکنان آتے اور جاتے نظر آ رہے تھے۔
کچھ کارکنان تو باقاعدہ سڑک کے ساتھ ساتھ پگڈنڈی پر سالن اور روٹیاں پکا کر دن کے کھانے کا انتظام کر رہے تھے۔ چولھے، سلینڈر اور توے سب موجود تھے۔
زیادہ تر کارکنان تپتی دھوپ سے بچنے کے لیے خیموں کے اندر بستروں پر سستا رہے تھے۔ یوں لگتا تھا کہ یہ لوگ شاید لمبے عرصے کی تیاری کر کے آئے ہیں۔

جے یو آئی کے کارکنان 26 مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے۔ فوٹو: ٹوئٹر جے یو آئی ایف

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وہاں موجود خیرپور سندھ سے جے یو آئی رہنما عبدالحق لاشاری کا کہنا تھا کہ وہ یہاں مکمل بندوسبت کے ساتھ آئے ہیں۔
’ہمیں جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ حکومت کے خاتمے کے لیے آئے ہیں اگر یہاں 30 دن بھی رہنا پڑا تو رہیں گے۔‘ 
وہاں موجود اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ سری نگر ہائی وے کے اطراف تو خیمے ہیں مگر شاہراہ پر ہم نے خیمہ لگانے کی اجازت نہیں دی ہے تاہم حفاظتی اقدامات کے طور پر شاہراہ بند ہے تاکہ کسی کارکن کے ساتھ کوئی حادثہ نہ پیش آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلی اب غیر قانونی ہے کیونکہ ان کو صرف 26 مارچ تک کی اجازت دی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جے یو آئی کو دوسرا شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے حکم دیا تو انہیں اٹھا دیں گے۔
وہاں پر قیدیوں کو لے جانے والی پولیس وین بھی موجود تھی اور پولیس اہلکار بھی تھے مگر ان کی تعداد زیادہ نہیں تھی۔ گویا فوری طور پر کسی آپریشن کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا تھا۔

اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ بھی عام ٹریفک کے لیے بند ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر جے یو آئی ایف

غیر قانونی ریلی کے حوالے سے سوال پر جے یو آئی کے کارکنان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بھی الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی کرکے سوات اور مالاکنڈ میں جلسوں میں جا چکے ہیں اس لیے انہیں غیر قانونی ریلی کے نام پر اٹھنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ 
جے یو آئی منتظمین کے مطابق مولانا فضل الرحمان آج شام تک دوبارہ جلسے سے خطاب کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل سنیچر کو رات گئے کارکنوں سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ان کے سارے سہارے ٹوٹ چکے ہیں۔ ان کا کندھا خالی ہو چکا ہے اور اب ان کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دے کر گھر چلیں جائیں۔‘

شیئر: