Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچ طلبہ کو ہراساں کیا گیا تو ذمہ دار وزیرِداخلہ ہوں گے: اسلام آباد ہائی کورٹ

بلوچ طلبہ نے پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر بلوچ سٹوڈنٹس کونسل
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اگر کسی نے بلوچ طلبہ کو ہراساں کیا تو وفاقی وزیر داخلہ براہ راست اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
بدھ کو لاپتا طالب علم حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جمعرات کو بلوچ طلبہ کی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے ملاقات کروا کے ان کی شکایات سنیں اور جمعے تک رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔
چیف جسٹس کی ہدایات کے جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر داخلہ کی دستیابی دیکھنے دیں، پھر ملاقات کروا دیں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ’وزیر داخلہ کل ہی طلبہ سے ملیں گے ورنہ یہ عدالت وزیر داخلہ کو طلب کرے گی۔ یہ عدالت وزیر داخلہ کو عدالت میں طلب نہیں کرنا چاہتی۔‘
خیال رہے کہ اسلام آباد کی قائدِ اعظم یونیورسٹی سے ایم فل فزکس کے طالب علم حفیظ بلوچ کی مبینہ جبری گمشدگی اور یونیورسٹی میں بلوچ طلبہ کی پروفائلنگ کے خلاف پریس کلب کے سامنے کئی ہفتوں تک بلوچ طلبہ کا احتجاج جاری رہا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان زینب حاضر مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں بلوچ طلبہ اتنے دنوں سے احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں بلوچستان کے طلبہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی پروفائلنگ ہو رہی ہے۔
بلوچ طلبہ کے نمائندے اور قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم محمد عبد اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ’حفیظ بلوچ کے لاپتا ہونے سے پہلے ہی ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔‘
عدالت نے کیس سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے سماعت جمعے تک ملتوی کر دی ہے۔

شیئر: