Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبداللہ یونیورسٹی اور وزارت ماحولیات بائیو ٹیکنالوجی میں تعاون کریں گے

منصوبے کا پہلا مرحلہ اب ترقی کے مراحل میں ہے( فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مملکت میں ایلگی بائیو ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لیے وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پروجیکٹ کا مقصد ایسی ٹیکنالوجیز تیار کرنا ہے جو مملکت میں زراعت کے لیے جانوروں کی خوراک کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کریں۔ یہ پروجیکٹ سعودی عرب میں ایک پائیدار فیڈ انڈسٹری قائم کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ آبی زراعت کی صنعت کے لیے نئے اقتصادی منصوبے کھولے گا۔
کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق جانوروں کی خوراک اس عمل کے لیے ضروری ہے اورعالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی ایک بڑی مقدارکا تعلق فیڈ کی پیداوار اور پروسیسنگ سے ہے۔

یہ سٹریٹجک پروجیکٹ ویژن 2030 اور سعودی گرین انیشیٹو کی فوڈ سکیورٹی پر فوکس ہے(فوٹو عرب نیوز)

پائیدار فیڈ سلوشنز میں نئی جدت اورٹیکنالوجی ماحولیاتی اثرات کو کم کرسکتی ہے۔ ایسا ہی ایک حل آبی زراعت کی ترقی، فروغ اوربہت زیادہ سی سیڈ کا استعمال ہے۔ سعودی عرب کے ریڈ سی اورخلیج عرب کی ساحلی پٹی تقریباً تین ہزار 400 کلومیٹر کے ساتھ جدت کے لیے کافی مواقع موجود ہیں۔
کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایک پروف آف تصورایلگی پلانٹ کے ڈیزائن، تعمیراورآپریشن کو دیکھے گا۔ یہ سٹریٹجک پروجیکٹ ویژن 2030 اور سعودی گرین انیشیٹو کی فوڈ سکیورٹی پر فوکس ہے۔ جانوروں کے کھانے کے لیےمقامی خام مال کی تیاری سے مملکت کو خام مال کی درآمد پر کم انحصار کرنے میں مدد ملے گی۔
کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نائب صدر ڈاکٹر کیون کولن نے کہا کہ ’ ہمیں وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے ساتھ شراکت کا اعلان کرتے ہوئے بے حد فخر ہے۔ اس تعاون کے نتیجے میں اس شعبے میں بڑی پیش رفت ہو گی جو سعودی عرب کی غذائی تحفظ اور آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار مستقبل کو مزید فراہم کرے گا۔‘

پہلے مرحلے کے دوران، مائیکرو ایلگی بائیو ماس تیار کیا جائے گا( فوٹو عرب نیوز)

منصوبے کا پہلا مرحلہ اب ترقی کے مراحل میں ہے اوراس میں 870 مربع میٹر مائیکروایلگی کی سہولتوں کی تعمیر اورکمیشننگ شامل ہے۔
پہلے مرحلے کے دوران، مائیکرو ایلگی بائیو ماس تیار کیا جائے گا اورمچھلی اور پولٹری جیسے جانوروں کو کھانا کھلانے کے لیے خام مال کے طور پر شامل کیا جائے گا۔
نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ پروگرام کے سی ای او ڈاکٹر علی الشیکی نے کہا کہ ’یہ منصوبہ اس شعبے میں وزارت کی جانب سے شروع کی گئی مشترکہ کوششوں کی توسیع ہے۔ وزارت نے اس شعبے کے بڑے پلیئر کے ساتھ اتحاد کیا اور اس منصوبے کے لیے مالی وسائل مختص کیے۔‘

شیئر: