Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ماضی میں رمضان کا چاند دیکھنے کا الگ لطف تھا‘

سوسالہ سعودی شہری نے اپنی یادیں شیئر کی ہیں( فوٹو: ایس پی اے)
مملکت میں سوسالہ سعودی شہری نے رمضان کا چاند دیکھنے کے حوالے سے اپنی یادیں شیئر کی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجسنی  ایس پی اے کے مطابق مملکت سمیت دنیا بھر میں رویت ہلال اوراس کا اعلان کرنے کے لیے ریڈیو، ٹی وی، سیٹلایٹ چینل، سماجی رابطے کے وسائل اور علم و الفلک کے جدید ترین آلات سے کام لیا جا رہا ہے۔
ماضی میں ایسا کچھ نہیں تھا۔ ہر ملک کے شہری رمضان کا چاند گھروں کی چھتوں یا اونچے مقامات پر جا کر دیکھنے کی کوشش کیا کرتے۔ رمضان کا چاند نظرآنے پر خوشی کے اظہار کے مختلف طریقے تھے۔
 سعودی شہری ہاشم بن محمد العبدلی کا کہنا ہے کہ ’مملکت میں چاند دیکھنے کا رواج ہر شہر، قصبے اور بستی میں تھا سب مل کر روایتی طریقے سے چاند دیکھتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’لوگوں کو چاند دیکھنے کی اطلاع روایتی طریقےسے دی جاتی ۔ ہمارے یہاں لکڑیاں بڑی تعداد میں جمع کر لی جاتیں اور پہاڑ کی چوٹی پرالاؤ روشن کیا جاتا جسے دیکھ کر لوگ سمجھ لیتے کہ چاند ہو گیا ہے۔ بڑے شہروں میں توپ کے گولے سے چاند کی اطلاع دی جاتی تھی۔‘
’بڑے شہروں کے عمائدین اپنے نمائندوں کے ذریعے قریوں اور بستیوں کے لوگوں کو چاند کی اطلاع پہنچاتے۔ اب تو سب کچھ بدل گیا ہے۔ لمحوں میں پتا چل جاتا ہے کہ چاند ہو گیا ہے۔‘

جن لوگوں کی نظر تیز ہوتی ان کی اہمیت بڑھ جاتی تھی( فوٹو: عرب نیوز)

ہاشم بن محمد العبدلی نے کہا کہ ’ماضی میں رمضان کا چاند دیکھنے کا الگ لطف ہوتا تھا جن لوگوں کی نظر تیز ہوتی 29 شعبان کو ان کی اہمیت بڑھ جاتی تھی۔ جنوبی طائف کے بنی مالک قریے میں چاند دیکھنے کےلیے گھروں کی چھتوں یا پہاڑوں پر چڑھ جاتے تھے۔ چاند دیکھتے ہی رمضان مبارک کی صدائیں گونجنے لگتی تھیں۔‘  
ڈاکٹر شرف السفیانی کا کہنا ہے کہا کہ رمضان کا چاند دیکھنے کا مناسب ترین وقت یہ ہے کہ مغرب کی اذان سے پہلے اس کا اہتمام کیا جائے۔ سورج غروب ہونے کے آدھے گھنٹے بعد تک چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جائے۔ ایسے مقام کا اہتمام کیا جائے جو سطح سمندر سے زیادہ اونچائی پر ہو۔
موجودہ دور میں علم الفلک کے ماہرین حساب لگا کر بتا دیتے ہیں کہ چاند ہو گا یا نہیں ہو گا۔ عموما ماہرین کے تخمینے درست ہی ہوتے ہیں۔

شیئر: