Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بین الاقوامی برادری کا یمن میں جنگ بندی کا خیرمقدم

عرب لیگ اور یورپی یونین نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اےا یف پی)
بین الاقوامی برادری نے یمن میں مقابل حریفوں کے درمیان دو ماہ کی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔
عرب نیوز نے متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن میں مقابل حریفوں کے درمیان جنگ بندی، ملک کے اندر اور سعودی عرب اور یمن کے درمیان سرحد پر عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
بحرین، عمان، قطر سمیت، اسلامی تعاون تنظیم عرب لیگ اور یورپی یونین نے بھی جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔
مقامی فوجی حکام کے مطابق یمن میں مقابل حریفوں کے درمیان جنگ بندی کے بعد مختلف علاقوں میں لڑائی بڑے پیمانے پر رک گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہنس گرنڈبرگ نے جمعے کو ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان دو مہینوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز رمضان کی پہلی تاریخ سے ہوا۔
ایک فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ ’مارب میں لڑائی رک گئی ہے۔ مارٹر اور شدید فائرنگ کا محدود تبادلہ ہے جبکہ دشمن فورسز کو تعینات بھی کر رہا ہے۔‘

جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز رمضان کی پہلی تاریخ سے ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے یمن اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہنس گرنڈبرگ کی تمام کوششوں کی حمایت، یمن میں استحکام کے حصول میں سعودی عرب کے اہم کردار، یمنی عوام کے ساتھ کھڑا ہونے اور ترقی اور خوشحالی کے لیے ان کی جائز امنگوں کی حمایت پر زور دیا۔
یمن میں قانونی حیثیت کی بحالی کے لیے کوشاں فوجی اتحاد کی قیادت کے ردعمل کو سراہتے ہوئے بحرین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یمن میں جنگ کو روکنے، مقابل فریقوں کے درمیان ایک جامع سیاسی حل تک پہنچنے اور ملک میں سلامتی، استحکام اور امن کی واپسی کے سلسلے میں یہ ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہنس گرنڈبرگ کے کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی یمنی عوام کے مشکلات کو کم کرے گی جبکہ یمن میں مقابل حریفوں کو کشیدگی میں کمی کرنے اور تنازع کے جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے گی۔

شیئر: