Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یومِ تحفظِ آئینِ پاکستان‘، پی ڈی ایم کا جمعے کو احتجاج کا اعلان

پاکستان میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جمعے کو ’یومِ تحفظِ آئینِ پاکستان‘ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو احتجاج کی کال دی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں انارکی کے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔
’تحریک انصاف کے کارکن نوجونواں کو اور جمہوری قوتوں کو اشتعال دلا رہے تاکہ کسی طرح فسادات ہوں اور ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگایا جائے۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین کو سبوتاژ کیا گیا جو ملکی وحدت کی اساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئین کی اہمیت اور اس کی توقیر کو خاک میں ملایا جاتا ہے تو ملک کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس کے لیے قوم کو اٹھنا پڑے گا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمنٹ، اس کی بالادستی اور جمہوریت پاکستان کی نظریاتی بنیادیں ہیں جن کو ہلا کر رکھ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین کی اسلامی دفعات پاکستان کی نظریاتی شناخت ہیں جو ان کے نشانے پر ہیں۔ اس لیے انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ قوم بیدار ہو، جمعے کو یومِ احتجاج منایا جائے اور اس غیر قانونی، غیر اخلاقی اقدام کی نفی کرے اور آئین کے ساتھ کھڑی ہو۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’ہمارے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا لیکن عام انداز سے مقدمے کو چلانے سے عوام میں بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔ ترجیحی بنیادوں پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جائے اور اراکین قومی اسمبلی کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے دیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس نام نہاد حکومت کے غیرآئینی اقدامات کے بعد ملک میں شفاف الیکشن کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔
’تعجب کی بات یہ ہے کہ کابینہ ڈویژن نوٹیفیکیشن جاری کر چکی ہے کہ وہ ملک کا وزیراعظم نہیں رہا، صدر مملکت زبانی کہتا ہے کہ وہ کام جاری رکھے، کوئی تحریری حکمنامہ موجود نہیں۔ اس کے باوجود وہ کیسے وزارت عظمیٰ پر بیٹھا ہے اور سرکاری وسائل استعمال کر رہا ہے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ’یہ خط بھی جھوٹ ہے، اس کے مندرجات بھی غلط بیان کیے جا رہے ہیں۔ اس کے حوالے سے باقاعدہ سکیورٹی کے ذمہ داروں نے کہہ دیا ہے کہ اس میں کوئی غیرملکی دھمکی نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں خط بھی مر جائے گا اور اس کو لہرانے والا ہاتھ بھی شل ہو جائے گا۔

شیئر: