Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غیر ملکی سازش‘، جنرل ریٹائرڈ طارق خان کا کمیشن کی سربراہی سے انکار

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان نے عدم اعتماد کی تحریک کے پیچھے مبینہ بین الاقوامی سازش کی تحقیقات کے لیے حکومت کے اعلان کردہ کمیشن کی سربراہی سے انکار کردیا ہے۔
جمعے کو لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی جانب سے کمیشن کی سربراہی سے انکار وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس اعلان سے چند گھنٹے بعد آیا جس میں انھوں نے کہا کہ ’وفاقی کابینہ نے عالمی سازش کو سامنے رکھتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا ہے۔‘
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’کمیشن کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس سارے معاملے کے پیچھے چھپے کرداروں کو، ان کے معاملات کی تحقیقات کرے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔‘
تاہم لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کر دیا ہے۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’میں نے کمیشن کا سربراہ بننے سے معذرت کر لی ہے۔‘
کمیشن کے ٹی او آرز کے مطابق ’یہ معلوم کیا جائے کہ یہ مراسلہ موجود ہے یا نہیں۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے کہ اس مراسلے میں حکومت تبدیل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے یا نہیں۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’تیسرا اہم سوال کمیشن کے سامنے یہ ہے کہ اس کے مقامی ہینڈلرز کون ہیں۔ حکومت کے خلاف سازش کو آگے لے جانے کے لیے کون سے ہینڈلرز استعمال ہوئے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’اپوزیشن کے سارے ارکان قومی اسمبلی اس میں شریک نہیں، مخصوص لوگ ہیں جن کو اس سازش کا معلوم تھا کہ کہاں بنی، کیسے بنی، اور اس کو کہاں سے لایا گیا۔ اس کی تحقیقات ہوں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر سپریم کورٹ اس نتیجے پر پہنچنا چاہتی تھی کہ رولنگ درست تھی یا غلط تو پھر وہ مواد دیکھنا چاہیے تھا جو سپیکر کے پاس موجود تھا یا جس کی بنیاد پر سپیکر اس نتیجے تک پہنچے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قانونی ٹیم ان خطوط پر بھی معاملہ دیکھ رہی ہے اور دیگر قانونی آپشنز کو بھی مدنظر رکھے گی۔

فواد چوہدری کے مطابق ’وفاقی کابینہ نے عالمی سازش کو سامنے رکھتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا ہے۔‘ فائل فوٹو: سکرین گریب

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں یہ حیرت انگیز بات بھی لکھی ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین بھی ووٹ ڈال سکیں گے حالانکہ وہ کیس سنا ہی نہیں گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’اس فیصلے سے آئین میں دیے گئے اختیارات کی تقسیم کا فارمولا متاثر ہوا ہے اور پارلیمنٹ کی حاکمیت نہیں رہی بلکہ وہ سپریم کورٹ کو منتقل ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام حاکم نہیں ہیں پاکستان کے، بلکہ جو ججز ہیں بلکہ جو چند ججز ہیں وہ اب فیصلہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا چاہیے اور یہ کہ وہ عدالت عظمیٰ سے اس فیصلے پر نظرثانی کے لیے رجوع کریں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’دوسرا معاملہ یہ ہے کہ پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد عمومی نوعیت کی نہیں ہے، اگر عمومی نوعیت کی ہوتی تو اس کو خوش آمدید کہا جاتا۔ ہمارے پاس مواد ہے کہ عدم اعتماد کی یہ تحریک بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی سازش کے تمام ثبوت کل قومی اسمبلی میں اراکین کے سامنے رکھیں گے۔ اگر اس کے بعد بھی کوئی عدم اعتماد کرنا چاہتا ہے تو پھر پاکستان کے لوگ فیصلہ کریں گے کہ اس ملک میں کون کدھر کھڑا ہے۔‘

شیئر: