Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک سے آنے والے وہ افراد جو عمران خان کی حکومت کا حصہ بنے

دوہری شہریت کی وجہ سے تانیہ ایدروس نے بھی استعفیٰ دیا تھا۔ (فوٹو: تانیہ ایدروس)
پاکستان تحریک انصاف نے 2018 میں حکومت تشکیل دی تو اس وقت کی عمران خان کی کابینہ میں کچھ افراد ایسے بھی تھے جو منتخب تو نہیں تھے لیکن انھیں کابینہ کا حصہ بنایا گیا تھا۔  
ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی تھے جو دوہری شہریت کے حامل تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔
دوہری شہریت رکھنے والے مشیران اور معاونین خصوصی کو کابینہ سے نکالنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر ہوئی تاہم عدالت نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔
عدالت نے ایسے افراد کے بارے میں قرار دیا کہ وہ وزیراعظم کے مشیر یا معاون خصوصی تو ہو سکتے ہیں تاہم انھیں کابینہ کا حصہ نہیں گردانا جا سکتا۔  
اسی وجہ سے کابینہ کی کمیٹیوں کی سربراہی کرنے والے افراد سے سربراہی واپس لے لی گئی۔  
وزیراعظم کی کابینہ میں جو افراد دوہری شہریت یا کسی دوسرے ملک میں رہائش کا اجازت نامہ رکھتے تھے ان میں معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر (امریکہ)، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری (برطانیہ)، معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس (کینیڈا)، اور معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن شہزاد قاسم (امریکہ) شامل ہیں۔ 
اس کے علاوہ جو معاونین دیگر ممالک کی رہائش رکھتے ہیں، ان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف امریکہ اورمعاون خصوصی برائے پارلیمانی کوآرڈینیشن ندیم افضل گوندل کینیڈا، جبکہ سید طارق محمود الحسن کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔
بعد ازاں مختلف وجوہات کی بنیاد پر ندیم بابر، سید ذوالفقار عباس بخاری، شہزاد قاسم، تانیہ ایدروس اور ندیم افضل گوندل مستعفی ہوگئے۔
سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ بھی امریکہ سے پاکستان آئے تھے جبکہ ڈاکٹر ظفر مرزا معاون خصوصی برائے صحت بھی عالمی ادارہ صحت چھوڑ کر پاکستان آئے تھے تاہم ان کے پاس غیر ملکی شہریت نہیں تھی۔ 

ڈاکٹر معید یوسف نے 17 اکتوبر 2019 کو چیئرمین سٹرٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کا عہدہ سنبھالا تھا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ڈاکٹر معید یوسف

ڈاکٹر معید یوسف کو 2019 میں وزیراعظم کا مشیر برائے قومی سلامتی تعینات کیا گیا تھا۔ انھوں نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز اور پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔
وہ متعدد کتابوں کے منصف ہونے کے ساتھ بین الاقوامی تھنک ٹینکس اور جامعات کے ساتھ بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ 
ان کی تحقیق کا مرکز جنوبی ایشیا کو درپیش مسائل کا خاتمہ، جنوبی ایشیائی ملکوں کے درمیان باہمی تجارت اور خطے سے غربت کے خاتمے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ ہے۔ 
ڈاکٹر معید یوسف نے 17 اکتوبر 2019 کو چیئرمین سٹرٹیجک پالیسی پلاننگ سیل کا عہدہ سنبھالا تھا۔ سیل کے چیئرمین کی حیثیت سے وہ قومی سلامتی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ 
معاون خصوصی معید یوسف بین الاقوامی تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم امریکی ادارے یو ایس آئی پی سے کم و بیش 10 برس منسلک رہے ہیں۔ 

شہباز گِل میڈیا اور سوشل میڈیا پر صرف پاکستان تحریک انصاف کے بیانیے پر سب سے زیادہ متحرک نظر آئے۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

شہباز گِل 

شہباز گِل کا تعلق پاکستان کے ضلع فیصل آباد سے ہے۔ وہ امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔ قائداعظم یونیورسٹی میں تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل امریکہ منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ یونیورسٹی آف الینوائے اربانا میں بطور کلینیکل اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہیں۔  
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنی تو وہ صوبہ پنجاب کے وزیراعلٰی عثمان بزدار کے معاون خصوصی اور ترجمان پنجاب حکومت تعینات ہوئے۔ بعد ازاں انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا اور وہ اسلام آباد منتقل ہوئے۔  
وزیراعظم عمران خان نے انھیں اپنا معاون خصوصی برائے سیاسی امور اور ترجمان مقرر کیا۔  
شہباز گِل میڈیا اور سوشل میڈیا پر نہ صرف پاکستان تحریک انصاف کے بیانیے پر سب سے زیادہ متحرک نظر آتے ہیں بلکہ بعض اوقات سخت زبان استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مخالفین بلکہ بعض اوقات اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھی بحث مباحثے میں الجھ پڑتے ہیں۔  

سید طارق محمود الحسن عالمی تھنک ٹینکس کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

سید طارق محمود الحسن  

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی محمود الحسن ایک مشہور مصنف، قانونی ماہر کے ساتھ ساتھ فلاحی کام کے لیے بھی شہرت رکھتے ہیں۔  
انہوں نے برطانیہ نارتھمپٹن ​​یونیورسٹی سے بزنس کی ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ قانون میں بھی ماسٹر کیا تھا۔ 
انھیں کچھ عرصہ قبل ہی معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل وہ پنجاب اوورسیز کمیشن کے سربراہ رہ چکے ہیں جہاں انھوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے۔  
اسی بنیاد پر انھیں وفاق میں ذمہ داری سونپتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں باالخصوصی یورپ میں آئندہ انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حصہ بنانے کے حوالے سے ذمہ داریاں سونپیں گئیں۔  
سید طارق محمود الحسن انٹرنیشنل ریلیشنز پر دو کتابوں کے مصنف ہیں۔ انہوں نے نارتھمپٹن یونیورسٹی برطانیہ سے بزنس کی ڈگری کے ساتھ قانون میں ایل ایل ایم کیا۔ 
سید طارق محمود الحسن عالمی تھنک ٹینکس کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ 

شیئر: