Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افواہوں کا بازار گرم، اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے؟

وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل سنیچر کی رات پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زبردست ہلچل رہی۔
اسلام آباد میں سنیچر کی شام افواہوں کے بازار گرم رہا جس دوران عدالت عالیہ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی اور عدالت کا عملہ رات 10 بجے ہائی کورٹ پہنچا۔
رات پونے گیارہ بجے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور سپیکر رولنگ کیس میں فیصلہ دینے والے دیگر چار ججز بھی عدالت پہنچے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالتی فیصلے پر عمل نہ کیے جانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر قومی اسمبلی میں پورا دن بحث جاری رہنے کے بعد رات 9 بجے کے بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا اور اس دوران آرمی چیف کو عہدے سے ہٹانے کی افواہ بھی پھیلی۔
اسی دوران عدنان اقبال ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو عہدے سے ہٹانے سے روکنے کے لیے درخواست دائر کی۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رات 10 بجے عدالت کے دروازے کھلوانے کا حکم دیا اور اپنے چیمبر میں پہنچنے۔
اس دوران مقامی میڈیا نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو عہدے سے ہٹانے کی خبر کی تردید کی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دھمکی آمیز مراسلے کو چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور چیف جسٹس پاکستان تک پہنچانے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم نے مختلف ٹی وی چینلز کے مخصوص اینکرز سے ملاقات کی۔
رات گیارہ بجے اسلام آباد ایئر پورٹ پر ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے چھٹی پر گئے ہوئے عملے کو بلایا گیا۔

شیئر: