Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا: وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اچھے اور کون سے نقصان دہ ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں‘ (فائل فوٹو: عمران خان فیس بک)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’ان کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے مگر اس کو قبول کرتے ہیں۔‘
جمعے کی رات قوم سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’عدالت کے فیصلے پر افسوس اس لیے ہوا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو دیکھا نہیں گیا کیونکہ اس میں انتہائی سنگین الزامات تھے۔ یہ ایک بہت بڑی سازش ہے اور بڑا ایشو ہے مگر اس پر عدالت میں بات نہیں کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، ضمیر خریدے جا رہے ہیں، بچے بچے کو سوشل میڈیا کی وجہ سے پتا ہے، انصاف کے سب سے بڑے فورم سپریم کورٹ سے توقع تھی کہ وہ اس پر ازخود نوٹس لے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے سفیر کی امریکی حکام سے ملاقات ہوئی۔ ایک امریکی عہدیدار نے ہمارے سفیر سے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا۔‘
اس نے کہا کہ ’اگر عمران خان اس عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا، اگر وہ ہٹ جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کیا جا سکتاہے۔‘
’یعنی اس امریکی عہدیدار کو پتا تھا کہ اس کے بعد کس نے آنا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے ملک کے 22 کروڑ عوام کی توہین ہے، وہ حکم دے رہا ہے، پتا نہیں کس کو حکم دے رہا ہے۔‘
’اگر ہم نے اسی طرح زندگی گزارنی ہے تو پھر 23 مارچ اور 14 اگست کیوں مناتے ہیں؟’
عمران خان نے کہا کہ ’اس کے بعد ایک دم سارا ڈرامہ شروع ہوجاتا ہے، ہمارے لوگ چھوڑ کر جاتے ہیں۔ میڈیا پر بھی ڈرامہ ہوتا ہے، میڈیا کو بھی شرم نہیں آتی۔‘
’ہماری ایک این ایم اے کو اور ایک صوبائی وزیر کو امریکی سفارت خانے نے بلا کر بتایا کہ عدم اعتماد کی تحریک آرہی ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’مغرب والے اس ملک میں سب سے اچھی طرح مجھے جانتے ہیں۔ وہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ اس کو نکالنا ہے۔ ان کے پاس تو میری پروفائل پڑی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، ضمیر خریدے جارہے ہیں‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا قصور یہ ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کے خلاف بات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نے ڈرون حملوں پر امریکہ میں بنائی گئی فلم بھی دیکھی ہے۔ ہمارے قبائل میں 400 ڈرون حملے ہوئے جس کے خلاف ہم نے آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں انڈیا کو بھی باقی لوگوں سے اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ ایک خوددار قوم ہے، کسی کی جرات نہیں وہاں ایسی کوئی بات کرے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ہماری کسی سے لڑائی نہیں، میں کسی ملک کا مخالف بھی نہیں صرف اپنی قوم کی خودداری چاہتا ہوں۔
’پاکستان میں صاحبِ اقتدار ملک کو ڈالرز کے لیے جنگوں میں پھنسا دیتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں نقصان ہوا اور کسی نے ہماری ستائش بھی نہ کی۔ ملک کو پرائی جنگ میں نہیں جھونک سکتے۔‘
’آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔ ہم کوئی ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں۔ ہم اپنے ملک کے شہریوں کو غربت سے اس وقت نکالیں گے جب کسی بیرونی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اپنے نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ جمہوریت کی حفاظت قوم کرتی ہے، فوج نہیں کرتی، کوئی بیرونی طاقت نہیں کرتی۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں پر تنقید کی (فائل فوٹو: اے پی پی)

انہوں نے کہا کہ ’یورپی یونین کے سفیروں نے یہاں پروٹوکول کے خلاف بیان دیا کہ پاکستان کو یوکرین کی جنگ میں روس کے خلاف بیان دینا چاہیے۔ کیا انہوں نے انڈیا میں ایسا کرنے کی ہمت یا جرات کی؟
عمران خان نے کہا کہ ’وہ باہر سے لائی گئی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے اور اپنے لوگوں میں نکلیں گے۔‘
’میں جدوجہد کے لیے تیار ہوں، پرسوں اتوار کو عشا کے بعد سب نے نکلنا ہے اور زندہ قوم کی طرح احتجاج کرنا ہے، پرامن احتجاج کرنا ہے توڑ پھوڑ نہیں کرنی۔ باہر سے لائی جانے والی حکومت کے خلاف نکلنا ہے۔
وزیراعظم کے مطابق ’تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی۔ سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اچھے اور کون سے اس ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں اور تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔ کسی صورت امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا۔

شیئر: