Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی نواز شریف صاحب! سپیکر کی زبان پھسلنے پر قہقہے

ڈپٹی سپیکر قائم سوری نے ایوان کو چلانے سے معذرت کر لی تھی۔ فوٹو: اردو نیوز
پارلیمانی تاریخ کا ایک غیرمعمولی اجلاس جاری تو ہے تاہم اس کو شروع ہونے میں تقریباً سوا گھنٹے کی تاخیر ضرور ہوئی۔
پیر کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے بلائے گئے اس اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف جبکہ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کے درمیان مقابلہ ہونا تھا، جو نہ ہو سکا کیونکہ پی ٹی آئی مستعفی ہوتے ہوئے تمام عمل کا بائیکاٹ کر گئی۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز قائم مقام سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
مریم نواز، حمزہ شہباز اور کیپٹن صفدر سمیت دیگر اہم شخصیات بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود ہیں۔
اس دوران ایوان میں گہماگہمی ہی نہیں کھسر پھسر بھی سنائی دے رہی تھی، جس میں اس وقت کچھ اضافہ دیکھنے کو ملا جب قائم مقام سپیکر نے مائیک وزرارت عظمیٰ کے امیدوار شاہ محمود قریشی کو دیا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے مخصوص انداز میں تقریر کا آغاز کیا تو ایسا لگا کہ یہ بھی تحریک عدم اعتماد والے اجلاس کی طرح خاصی طویل ہو گی۔
تاہم ایسا نہیں ہوا، ان کا اجلاس تقریباً 30 منٹ تک جاری رہا جس میں انہوں نے مبینہ دھمکی آمیز خط کا ذکر کیا اور کہا کہ آج کوئی جیت کہ بھی ہارے گا اور کوئی ہار کے بھی جیت گیا۔
’آج قوم کے سامنے دو راستے ہیں، جن میں سے ایک کو اختیار کرنا ہے۔ ایک راستہ غلامی کا ہے اور دوسرا خودی کا ہے۔‘
انہوں نے حکومتی بینچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ ایک غیر فطری اتحاد ہے۔

 پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا فیصلہ ہوا۔ فوٹو: اردو نیوز

شاہ محمود قریشی نے تقریر کا اختتام  وزارت عظمیٰ کی امیدواری سے دستبرداری  اور اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی ایوان میں نعرے بازی شروع ہو گئی اور پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔
شاہ محمود قریشی کے اعلان کے فوراً بعد قائم مقام سپیکر قام سوری نے بھی یہ کہتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا کہ ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ اس عمل کا حصہ بنیں۔
انہوں نے پینل آف چیئر کے رکن سردار ایاز صادق کو سپیکر کی نشست سنبھالنے  کی دعوت دی اور اٹھ گئے۔ اس کے بعد کی کارروائی سردار ایاز صادق کی صدارت میں جاری رہی۔
ایاز صادق نے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل شروع کیا اور دو منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی رکن کسی وجہ سے ہال سے باہر نکلا ہے تو ان کو خبردار کیا جا سکے۔
گھنٹیاں بجانے کے بعد دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور ووٹنگ کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد ہی کھولے جاتے ہیں۔
اس وقت نئے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔ پارلیمنٹ کا منظر کچھ یوں ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان کے ایوان سے باہر جانے کی وجہ سے تقریباً پچاس فیصد نشستیں خالی ہیں۔
اجلاس کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب سپیکر ایاز صادق نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے شاید غلطی سے نواز شریف کہہ دیا۔ جس پر ایک قہقہہ سننے کو ملا جس میں شہباز شریف کا مخصوص انداز بھی شامل تھا۔
ایاز صادق نے مسکراتے ہوئے تصحیح کی ’نواز شریف دل اور دماغ میں بستے ہیں، اس لیے ان کا نام زبان سے نکل گیا۔‘

شیئر: