کراچی کے چڑیا گھر میں موجود ریچھنی رانو کی صحت اور نگہداشت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف دعوے سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ اب عدالت تک پہنچ گیا ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے مختلف سماجی پلیٹ فارمز پر رانو کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن میں بعض صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ رانو کی حالت خراب ہے، وہ ذہنی دباؤ میں ہے اور مناسب ماحول نہ ملنے کی وجہ سے بیمار ہو چکی ہے۔
دوسری جانب چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ان تمام بیانات کو بے بنیاد اور مبالغہ آرائی قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا کراچی میں موجود ہتھنی کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں؟Node ID: 886197
جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم شہریوں کا کہنا ہے کہ رانو کی حالت تشویشناک ہے اور اسے قدرتی ماحول سے ہٹا کر ایک محدود اور ناموزوں جگہ پر رکھا گیا ہے جس کے باعث وہ جسمانی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔
ان کے مطابق ریچھنی کو جس حالت میں رکھا ہوا ہے وہ اس کی فطری زندگی سے مطابقت نہیں رکھتی، کیونکہ ریچھ جنگلوں میں وسیع علاقے میں گھومنے اور خوراک تلاش کرنے کے عادی ہوتے ہیں، جبکہ چڑیا گھر کے محدود پنجروں میں ان کی یہ قدرتی عادات دب جاتی ہیں۔
جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن جیوڈ ایلین نے وکیل جبران ناصر کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر ہے۔
عدالت نے یہ درخواست 14 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔ وکیل جبران ناصر کے مطابق عدالت نے سینیئر ڈائریکٹر چڑیا گھر، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور سیکریٹری سندھ کونسل برائے تحفظِ جنگلی حیات کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے اور ان سے ایک تفصیلی رپورٹ مانگی ہے۔
یہ اقدام اس وقت لیا گیا جب دوسری جانب سوشل میڈیا پر شہریوں کی بڑی تعداد نے ’فری رانو‘ کے نام سے آن لائن مہم شروع کر رکھی ہے۔

جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں نے بھی اس معاملے پر اظہارِ تشویش کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو رانو کو محفوظ قدرتی مسکن میں منتقل کیا جائے۔
ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانو کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ریچھنی کی باقاعدہ دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور اس کے چہرے پر معمولی سوجن ہے جو چند دن میں ختم ہو جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ چڑیا گھر میں موجود تمام جانوروں کے لیے خوراک، ویکسین اور طبی سہولیات کا انتظام موجود ہے اور رانو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی باتیں حقائق کے منافی ہیں۔
چڑیا گھر کے سینیئر ڈائریکٹر اور جانوروں کی دیکھ بھال کے انچارج ڈاکٹر عامر رضوی نے بھی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانو ایک ایسا جانور ہے جو ہمارے مقامی ماحول سے مطابقت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر رضوی نے وضاحت کی کہ رانو کی خوراک، علاج اور رہائش کے تمام انتظامات باقاعدگی سے کیے جا رہے ہیں۔ اس کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں، اور وہ اپنے ماحول کے حساب سے معمول کے مطابق زندگی گزار رہی ہے۔
ڈاکٹر رضوی کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر کی ٹیم روزانہ کی بنیاد پر رانو کے کھانے، حرکت اور طبی حالت کا مشاہدہ کرتی ہے۔ اگر کوئی مسئلہ سامنے آتا ہے تو فوری طور پر اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق رانو کے پنجرے کے اردگرد مناسب جگہ اور سائے کا انتظام ہے اور اسے زائرین کی پہنچ سے بھی دور رکھا گیا ہے تاکہ اسے کسی قسم کا ذہنی دباؤ نہ ہو۔
