Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان اور ہمسایہ ممالک میں فوجی انفراسٹرکچر کی تعیناتی قبول نہیں، پاکستان سمیت علاقائی طاقتوں کا مطالبہ

پاکستان اور دیگر علاقائی طاقتوں نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ’جامع اقدامات‘ کرے تاکہ اسے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ کے طور پر نہ استعمال کیا جائے۔
منگل کو ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ مختصر مدت میں افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طالبان حکومت کی مدد کی جائے۔
افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کا ساتواں اجلاس روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہوا جس میں پاکستان، چین، روس، انڈیا، ایران، کازکستان، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان سے اعلٰی حکومتی عہدیداروں نے شرکت کی جبکہ افغانستان پہلی مرتبہ باقاعدہ رکن کی حیثیت سے شریک تھا۔
افغانستان کی نمائندگی قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کی۔
افغانستان میں پائیدار ترقی، ہیلتھ کے نظام اور زراعت کے فروغ کے لیے تمام رکن ممالک نے معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے میدان میں شراکت داری کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا۔
ماسکو فارمیٹ میں شریک ممالک کے نمائندوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کا عمل جاری رکھیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی ملک کی جانب سے افغانستان اور ہمسایہ ممالک میں فوجی انفراسٹرکچر کی تعیناتی کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ ایسے اقدامات علاقائی امن اور استحکام کے لیے معاون ثابت نہیں ہوں گے۔
ماسکو فارمیٹ کا آغاز سال 2017 میں ہوا تھا جو افغانستان کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔
ماسکو فارمیٹ میں افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے نمائندے اور اہم سٹیک ہولڈرز اکھٹے ہوتے ہیں جو سکیورٹی، معاشی ترقی اور عوامی تعاون سے متعلق پالیسی ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔

 

شیئر: