سینیٹر مشتاق احمد خان کی 9 اکتوبر کو پاکستان واپسی ہوگی: اسحاق ڈار
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ان کی سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے اردون میں پاکستان کے سفیر کے ذریعے فون پر بات ہوئی ہے۔
منگل کی رات کو ایکس پر جاری بیان میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے سینیٹر مشتاق احمد خان کی 9 اکتوبر کو پاکستان واپسی کے انتظامات کر لیے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سینیٹر مشتاق خیریت سے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے فلسطینی کاز کی حمایت میں ’صمود فلوٹیلا‘ کا حصہ بننے، غزہ کا محاصرہ توڑنے اور وہاں کے عوام تک انسانی امداد پہنچانے کی کوششوں پر سینیٹر مشتاق خان کی جرأت اور ثابت قدمی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر مشتاق نے پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ان کی واپسی کے لیے کوششیں کرنے اور عمان میں ان کے قیام اور تحفظ کے لیے پاکستانی سفارتخانے کی مکمل معاونت اور سہولت کاری پر اظہارِ تشکر کیا۔
قبل ازیں اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ مشتاق احمد خان کو اسرائیل نے رہا کر دیا ہے اور وہ اب اردن کے دارالحکومت عمان میں پاکستان کے سفارت خانے میں ہیں۔
منگل کو ایکس پر پوسٹ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کو یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ ’مشتاق احمد خان صحت مند ہیں اور پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔ سفارت خانہ ان کی خواہش کے مطابق وطن واپسی کے لیے سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔‘
ان کے مطابق ’مجھے ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خوشی رہی ہے جنہوں نے اس ضمن میں پاکستان کی مدد کی۔‘
’بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے رہائی کے بعد ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ 150 ساتھوں کے ساتھ اردن پہنچ گیا ہوں، اسرائیلی فوجیوں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں اور آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے۔‘
ان کے مطابق ’ہم رہا ہو چکے ہیں اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔