Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف نے بطور وزیر اعظم اپنا پہلا دن کیسے گزارا؟

شہباز شریف نے پہلے ہی دن وزیر اعظم آفس کے عملے کو جھٹکا اس وقت لگایا جب وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے صبح 8 بجے ہی دفتر پہنچ گئے۔
اس وقت تک عملہ بالخصوص افسران نہیں پہنچے تھے۔ جب افسران کو وزیراعظم کی آمد کا پتہ چلا تو وہ دوڑے دوڑے وزیر اعظم ہاؤس پہنچے۔ 
شہباز شریف کی دن کی پہلی مصروفیت وزیر اعظم ہاؤس میں ان کو دیے جانے والا گارڈ آف آنر تھا۔ ان کا وزیر اعظم آفس کے عملے سے تعارف کرایا گیا، جس کے بعد شہباز شریف وزیراعظم آفس پہنچ گئے اور باضابط ذمہ داریوں کی انجام دہی شروع کردی۔ 
بحیثیت وزیر اعظم انھوں نے سب سے پہلا حکم دیا کہ  ہفتے میں دو کے بجائے ایک تعطیل کر دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے سرکاری دفاتر کے اوقاتِ کار میں بھی تبدیلی کر دی۔ جو اب 10 بجے کے بجائے صبح 8 بجے کام شروع کریں گے۔  
وزیر اعظم کا دوسرا حکم عوام کے لیے ریلیف کے اعلانات پر عمل درآمد کے آغاز سے متعلق تھا جو انھوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کیے تھے۔ وزیر اعظم نے رمضان المبارک کے دوران سستے بازاروں میں معیاری اور کم دام پر اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا اور رمضان بازاروں کی سخت مانیٹرنگ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ 
شہباز شریف نے کہا کہ ’عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی میں غفلت برداشت نہیں کروں گا۔‘ 
انھوں نے پینشنرز کی پینشن میں اضافے، کم از اکم اجرت 25 ہزار کرنے کے اعلانات پر فی الفور عمل درآمد کا حکم بھی جاری کیا۔ 

شہباز شریف نے ایم کیو ایم، بی اے پی، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف کی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم آفس کے افسران اور عملے سے ملاقات کی تو ان سے گویا ہوئے کہ ’کمر ہمت کس لیں، عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں، ایک لمحہ مزید ضائع نہیں کرنا۔ ایمان داری، شفافیت، مستعدی، انتھک محنت ہمارے راہنما اصول ہیں۔‘
اس کے بعد وزیر اعظم نے اپنی معاشی ٹیم سے ملاقات کی اور معاشی ماہرین کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کرکے شہباز شریف اپنے اگلے مشن پر نکل پڑے اور ایک کے بعد دوسرے اتحادی سے ملاقاتیں کرکے وزیر اعظم آفس واپس پہنچ گئے۔ 
شہباز شریف نے ایم کیو ایم، بی اے پی، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف کی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں اتحادی حکومت کی تشکیل، کابینہ سازی اور دیگر امور کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ 
ان ملاقاتوں میں فیصلہ ہوا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کل کراچی کا دورہ کریں گے اور اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے ساتھ مزار قائد پر حاضری دیں گے۔ 
بعد ازاں معاشی ماہرین کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے ملک کو درپیش سنگین صورتحال اور معاشی چیلنجز سے نکلنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر معاشی تجاویز اور سفارشات کی تیاری کی ہدایات جاری کیں۔

وزیراعظم نے عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے بھی جامع تجاویز مرتب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ (فوٹو: شہباز شریف فیس بک)

یہ تجاویز زراعت، صنعت، سرمایہ کاری، بینکاری، تاجر و کاروباری برادری سمیت تمام متعلقہ طبقات کی آرا کی روشنی میں مرتب کی جائیں گی جس کے حصول کے لئے آئندہ چند دنوں میں سمٹ منعقد کرنے اور نیشنل اکنامک کونسل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کونسل غیرجانبدار اور ممتاز معاشی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ 
سیکریٹری خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال، ریونیو، بجٹ خساروں، داخلی اور بیرونی قرضوں کی صورتحال سمیت مجموعی قومی بیلنس شیٹ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی تو شہباز شریف نے کہا کہ ’معاشی صورتحال اور سنگین مالی خطرات کو دیکھتے ہوئے فوری، وسط اور طویل المدتی اہداف کا واضح تعین کریں۔
’پالیسی آپشنز پر جامع سفارشات پیش کریں تاکہ ان کی روشنی میں ٹھوس اقدامات لیے جاسکیں۔‘
وزیراعظم نے عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے بھی جامع تجاویز مرتب کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

شیئر: