Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل کی جانب سے یمن میں اقتدار کی پرامن منتقلی کا خیر مقدم

سعودی عرب اور امارات کی جانب سے اقتصادی پیکیج کی تعریف کی ہے(فائل فوٹو اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن میں نو تشکیل شدہ  صدارتی لیڈر شپ کونسل  کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا خیر مقدم کیا ہے۔
سلامتی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن کے لیے اقتصادی پیکیج کی تعریف کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اور الشرق الاوسط کے مطابق یمنی صدرعبد ربہ منصورھادی نے آئینی حکومت کے اختیارات ریاستی کونسل کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 
سلامتی کونسل کے ارکان نے بدھ کو اعلامیے میں اس خواہش اور توقع کا اظہار کیا کہ اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ اقوام متحدہ  کے تحت یمنی بحران کے جامع سیاسی تصفیے اور استحکام کی جہت میں اہم قدم ثابت ہوگا۔
انہوں نے سعودی عرب اور امارات کی جانب سے یمن کے لیے تین ارب ڈالر کے اقتصادی پیکیج کا خیر مقدم کیا۔ اقوام متحدہ کی اپیل پر یمن میں انسانی مسائل کے حل کے لیے مقررہ پروگرام میں سعودی عرب کی جانب سے 300 ملین ڈالر کی اضافی رقم دینے کی بھی ستائش کی ہے۔ 
سلامتی کونسل کے ارکان نے کہا کہ ’خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) نے امن مشن کی سرپرستی، سیاسی مکالمے کی حمایت اور یمن میں انسانی بحران کے حل کے حوالے سے جو اقدام کیا وہ قابل ستائش ہے‘۔
سلامتی کونسل  نے یمنی عوام کے ہنگامی، اقتصادی مسائل اور انسانی ضروریات کی تکمیل کے سلسلے میں یمنی حکومت کی قانون سازاسمبلی کو بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ 
سلامتی کونسل نے حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا کہ’ وہ اقوام متحدہ کے خصوضی نمائندے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ مستقل جنگ بندی اور جامع سیاسی تصفیے پر بات چیت میں شامل ہوں۔‘
یاد رہے کہ یمنی ریاستی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی ہوں گے جبکہ سلطان العرادۃ ، طارق صالح، عبدالرحمن ابو زرعہ، عبداللہ باوزیر، عثمان مجلی، عیدروس الزبیدی اور فرج البحسنی  ممبر ہوں گے۔ ہر ممبر نائب سربراہ کے درجے کا ہوگا۔
صدر اور ارکان اجتماعی ذمہ داری کے اصول کے مطابق کام کریں گے اور یکجہتی کے لیے کوشاں رہیں گے۔ 
رشاد العلیمی نے عہد کیا ہے کہ وہ یمن میں جنگ ختم کرانے اور امن قائم کرانے، ہر طرح کی دہشت گردی سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ یمنی شہری قانون کے سائے میں زندگی گزاریں۔ سب کے ساتھ انصاف ہو اور ہر ایک کے ساتھ برابری کا معاملہ کیا جائے۔

شیئر: