Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپ سب تیار رہیں، میں اسلام آباد آنے کی کال دوں گا: عمران خان

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’وہ کسی کی غلامی قبول کریں گے نہ ہی امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کریں گے۔‘
جمعرات کو مینار پاکستان کے تاریخی میدان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پیسے دے کر اور ضمیر خرید کر امپورٹڈ حکومت کو اس ملک پر مسلط کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جن سے بھی یہ غلطی ہوگئی ہے اب ایک ہی طریقہ ہے کہ فوری الیکشنز کراؤ۔‘
عمران خان نے آئندہ کا لائحہ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ مینار پاکستان کے جلسے کے بعد کیا ہوگا۔ کان کھول کر سن لو اصل پارٹی تو اب شروع ہوئی ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’میں واضح کردوں کہ میں کسی سے تصادم نہیں چاہتا یہ میرا ملک ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں صرف تحریک انصاف کو کال نہیں دے رہا، بلکہ سارے پاکستانیوں کو پیغام دے رہا ہوں کہ سب نے تیاری کرنی ہے۔‘
’گلی، محلے، شہروں، گاؤں میں سب نے آج سے تیاری شروع کرنی ہے، میری کال کا انتظار کرنا ہے جب میں آپ کو اسلام آباد بلاؤں گا۔
’ہماری فوج ہے، ہماری پولیس ہے۔ فوج کے حوالے سے بھی کہہ دوں کہ ہمارے پاس طاقتور فوج نہ ہوتی تو ہمارے ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے۔‘
عمران خان نے کہا کہ کوئی سازش اس وقت تک کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک میر جعفر یا میر صادق نہ ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’سنا ہے کہ یہ حکومت مراسلے پر کوئی کمیشن بنائے گی، شہباز تم اور تمھاری فیملی سے زیادہ جھوٹے لوگ دنیا میں نہیں آئے۔‘
’تم سے زیادہ کرپٹ کوئی نہیں آیا، تم نے عدالت میں نواز شریف کو واپس لانے کے لیے ضمانت دی تھی، تمھارا کیا خیال ہے کہ ہم تمھارا کمیشن مان لیں گے۔‘
 ہم چاہیں گے کہ سپریم کورٹ میں کھلی سماعت ہو تاکہ لوگوں کو پتا چلے کتنی بڑی سازش ہوئی ہے، اس سے کم بات نہیں مانیں گے۔

عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں تحریک انصاف اس سے قبل پشاور اور کراچی میں بھی جلسے کرچکی ہے (فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نے کبھی کسی سے ڈکٹیشن لی نہ کبھی کسی سے ڈکٹیشن لوں گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کو مسلم لیگ ن میں کوئی عہدہ دے دو۔‘
’میں کہتا ہوں مسلم لیگ ن والے بھی شرمندہ ہوجائیں گے، اس شخص نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے، ہمیں باہر سے پاکستانیوں نے فنڈ بھیجا جو پاکستان کو پیسے بھیجتے ہیں، یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے ساتھ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا کیس بھی چلاؤ، لیکن پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جس کی سیاسی فنڈنگ ہوتی ہے تو ہمت ہے تو تینوں جماعتوں کا ایک ساتھ کیس چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں گیس ختم ہو رہی تھی۔ روس ہمیں تیل 30 فیصد کم قیمت پر دے رہا تھا۔‘
’روس سے ہمیں 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا تھی۔ روس سے آنے والی چیزوں کے ذریعے مہنگائی کم کرسکتا تھا۔ روس اور چین سے تعلقات پسند نہیں آئے تو باہر سے سازش شروع ہوگئی۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’امپورٹڈ حکومت کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے‘ (فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں میرے لوگوں کو خریدا جا رہا تھا اور سندھ پولیس منگوائی گئی، میں اپنے ججوں سے کہتا ہوں کہ ’کیا یہ آئینی خلاف ورزی نہیں ہے؟‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آپ ہمیں ووٹ دیں یا نہ دیں لیکن خدا کے واسطے ان لوٹوں کو کبھی ووٹ نہ دینا، جن جن حلقوں میں یہ گئے تو آپ نے انہیں معاف نہیں کرنا۔
عمران خان نے کہا کہ ’پھر جو ہوتا ہے تاریخی ہے، رات کے 12 بجے عدالتیں بھی کھل جاتی ہیں، دونوں سابق سپیکر اسد قیصر اور قاسم سوری بیٹھے ہیں دونوں ہیرو ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج مجھ پر توشہ خانہ کا الزام لگایا جاتا ہے،، ہمیں پہلے یہ سمجھنا ہوگا کہ توشہ خانہ ہے کیا، وزیراعظم یا وزرا کو جو بھی تحفہ ملتا ہے وہ توشہ خانہ میں جاتا ہے۔‘
ان کے زمانے میں جب توشہ خانہ جاتا تو 15 فیصد حکومت کو جاتا تھا۔‘

عمران خان نے مینار پاکستان میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’پیسے دے کر اور ضمیر خرید کر امپورٹڈ حکومت کو ملک پر مسلط کیا گیا‘ (فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

’ہم نے 50 فیصد حکومت کو دیا اور جو چیز بھی میں نے خریدی وہ سب ریکارڈ پر ہے، میں نے توشہ خانہ کے پیسے سے اپنے گھر کے سامنے سڑک بنوائی جو عام لوگوں کے استعمال کے لیے بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ساڑھے 3 سال حکومت میں کوشش کرتا رہا کہ ان کے کیسز آگے بڑھیں، آصف زرداری پر کیسز تھے، سندھ کے وزیراعلٰی پر بڑا کیس ہے لیکن کچھ ہوتا نہیں تھا۔‘
’میرے نیچے نیب نہیں تھا، عدلیہ آزاد ہے، سوائے ایف آئی اے کے وہ افسران بھی ڈر ڈر کر کیسز بنا رہے تھے۔ ایف آئی اے کے جس قابل افسر نے ان کے خلاف کیسز بنائے تھے ان کو انہوں نے آتے ہی ٹرانسفر کردیا۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ ’کیا ایسے افسران کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے؟‘

شیئر: