Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صدر وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نیا نمائندہ مقرر کریں‘

گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
لاہور ہائی کورٹ نے صدر پاکستان کو کہا ہے کہ نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نیا نمائندہ مقرر کریں کیونکہ گورنر پنجاب نے حلف لینے سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے اپنے مختصر حکم نامے میں کہا کہ چیف جسٹس آفس اس عدالتی حکم سے متعلق صدر پاکستان کو آگاہ کرے گا۔ 
کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا ہے کہ ’گورنر نئے وزیراعلیٰ کا حلف نہیں لے سکتے اس لیےعدالت فیصلہ کرتی ہے کہ صدر پاکستان حلف لینے کے لیے نیا نمائندہ مقرر کریں۔‘ 
اس سے قبل چیف جسٹس نے سماعت آج گیارہ بجے تک یہ کہہ کر ملتوی کر دی تھی کہ ایڈووکیٹ جنرل گورنر پنجاب سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ حمزہ شہباز سے حلف کیوں نہیں لینا چاہتے۔ 
سماعت دوبارہ شروع ہونے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’گورنر پنجاب صدر پاکستان کو حلف نہ لینے کی ساری وجوہات بیان کریں گے۔‘
جس پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ گورنر پنجاب نے دو بجے تک صدر پاکستان کو وجوہات لکھ کر بھیج دیں تو ٹھیک ہے ورنہ عدالت اپنا حکم سنائے گی۔
سماعت دو بجے دوبارہ شروع ہونے پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ گورنر حلف نہ لینے کی وجوہات فوری طور پر صدر کو نہیں دے سکتے، اگلے چوبیس گھنٹے میں دے دی جائیں گی۔ اس کے بعد عدالت نے حکم سنایا کہ صدر پاکستان حلف لینے کے لیے نیا نمائندہ مقرر کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’جمعرات کو ان کی گورنر پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی اور وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعلٰی کا انتخاب قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہوا۔‘
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا تھا کہ ’21 دنوں سے پنجاب میں حکومت نہیں ہے، کیا آپ کو اندازہ ہے کہ صوبہ کیسے چل رہا ہے؟‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعلٰی کا الیکشن جیسے ہوا سب کورٹ کے علم میں ہے، جس طرح سے الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کیے گئے سب پتہ ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کیس پیر تک ملتوی کرنے کا کہا تھا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’آپ کو کیوں مہلت دی جائے؟ آپ کے پاس اس کے علاوہ تو اور کوئی کام ہے ہی نہیں۔‘
بدھ کو سماعت کے دوران حمزہ شہباز کے وکیل خالد اسحاق نے موقف اپنایا تھا کہ ’گورنر پنجاب آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ میں اس عدالت کی توجہ آئین کی خلاف ورزی کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔‘
حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ ’قانون کے مطابق وزیراعلٰی کے انتخاب کا سارا پراسس مکمل ہوا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیراعلٰی کے انتخاب سے متعلق نتائج گورنر پنجاب کو بھجوائے۔ گورنر پنجاب اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہ کر کے آئین و قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔‘

شیئر: