Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ کی تجدید کے لیے فنگر پرنٹ لازمی کیوں؟

فنگر پرنٹ جوازات کے سسٹم میں فیڈ نہ کرانے والوں کے اقامے کی تجدید اور خروج وعودہ سمیت دیگر معاملات انجام نہیں دیے جاسکتے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ڈیجیٹل سروسز کے تحت حکومت کی جانب سے فنگر پرنٹ سسٹم کو مرحلہ وار نافذ کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں ان اداروں کو شامل کیا گیا جن کے کارکنوں کی تعداد ہزاروں میں تھی بعدازاں دوسری کیٹگری کے اداروں کے کارکنوں کے لیے فنگرپرنٹ سسٹم کو مرحلہ وار نافذ کیا گیا۔ 
ابتدا میں فنگر پرنٹ کے لیے حکومت کی جانب سے اداروں کو مہلت دی گئی تاکہ مقررہ ٹائم فریم کے اندر اداروں کے کارکنوں کو فنگر پرنٹ کے ذریعے ڈیجیٹل سسٹم میں ریکارڈ کیا جاسکے۔ 
ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی کے لیے فنگر پرنٹ کے ذریعے لوگوں کا ڈیٹا جمع کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے جس سے ڈیٹا بیس سینٹر کو بھی سہولت ہوتی ہے اور معاملات بھی آسان ہوجاتے ہیں۔ 
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے فنگر پرنٹ کے لیے جوازات کی مخصوص موبائل ٹیمیں بھی بڑے بڑے اداروں میں جاتی تھیں جہاں ان اداروں کے کارکنوں کو سسٹم میں رجسٹرکیا جاتا ہے۔ 
موبائل ٹیموں کی وجہ سے یہ سہولت ہو جاتی تھی کہ بڑے ادارے کے تمام کارکنوں کو ان کے کام کرنے کے مقام پر ہی فنگر پرنٹ کی سہولت فراہم کردی جاتی تھی۔
کارکنوں کو یہ سہولت ہوتی تھی کہ جوازات کے دفتر جانے اور وہاں لائن میں لگ کر فنگر پرنٹ دینے کے بجائے کام کی جگہ پر ہی جوازات کی موبائل ٹیموں کے ذریعے فنگر پرنٹ جمع کرا دیے  جاتے تھے۔

اہل خانہ کے فنگر پرنٹ جمع کرانے کے لیے بھی جوازات کی جانب سے مرحلہ وار پروگرام پرعمل کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)

ڈیٹا بیس سینٹر میں جب بڑی تعداد میں غیر ملکی کارکنوں کے فنگر پرنٹ جمع ہو گئے تو دوسرے مرحلہ کا آغاز کیا گیا جو تارکین کے اہل خانہ کے حوالے سے تھا۔  
اہل خانہ کے فنگر پرنٹ جمع کرانے کے لیے بھی جوازات کی جانب سے مرحلہ وار پروگرام پرعمل کیا گیا جس کا بنیادی مقصد لوگوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنا تھا۔ 
دوسرے مرحلے کے لیے جوازات کی جانب سے چھ ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تارکین اپنے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرائیں تاکہ ان کے معاملات جوازات میں فوری مکمل ہو سکیں۔ 
چھ ماہ کی مہلت کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا تھا کہ وہ اپنی آسانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرالیں۔ 
بچوں کے لیے لازمی فنگر پرنٹ کی حد 
جوازات نے تارکین کے اہل خانہ کے لیے بھی مرحلہ وار فنگرپرنٹ سسٹم نافذ کیا۔ پہلے مرحلے میں بڑوں کے لیے لازمی کیا گیا بعدازاں 18 سال تک کے بچوں کے لیے لازمی مرحلہ شروع کیا گیا جس کے لیے ڈیڈ لائن بھی چھ ماہ مقرر کی گئی تھی۔
آخری مرحلے میں کم از کم عمر کی حد 6 برس مقرر کی گئی ہے۔ 
فنگر پرنٹ سینٹرز کی سہولت 
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کی جانب سے مملکت کے تمام ریجنز میں جوازات کے مرکزی اور ذیلی دفاترمیں فنگرپرنٹ کی سہولت فراہم کی گئی جہاں خواتین کے علیحدہ سینٹرز کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

وہ افراد جن کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ نہیں ہوتے ان کی تمام سروسز سیز کردی جاتی ہیں جس سے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

سینٹرز میں تمام اہلکار بھی خواتین تعینات کی گئیں تاکہ  کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ 
جوازات کے دفاتر کے علاوہ مختلف شہروں کے معروف مالز میں بھی جوازات کے ذیلی دفاتر اور خصوصی سینٹرز قائم کیے گئے تھے۔
ان سینٹرز میں دو وقت ’صبح اور شام‘ فنگر پرنٹ کی سہولت فراہم کی گئی تاکہ وہ افراد جو ڈیوٹی کی وجہ سے صبح نہ آسکیں وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کرا سکیں۔ 
فنگرپرنٹ کیوں؟ 
فنگر پرنٹ جوازات کے سسٹم میں فیڈ نہ کرانے والوں کے اقامے کی تجدید اور خروج وعودہ سمیت دیگر معاملات انجام نہیں دیے جاسکتے۔  
مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سعودیوں کےلیے بھی فنگر پرنٹ فیڈ کرانا لازمی ہے جس سے ڈیجیٹل سروسز کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ 
وہ افراد جن کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ نہیں ہوتے ان کی تمام سروسز سیز کر دی جاتی ہیں جس سے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

شیئر: