Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کم کرنے کے لیے تیار ہیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بحران کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے انتظامی اصلاحات پر عمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کم کرنے اور ایمنسٹی سکیم کو ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی سفارشات سے اتفاق کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےبحران کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے انتظامی اصلاحات پر عمل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2019 میں پاکستان کے لیے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی تاہم اصلاحات کی رفتار سے متعلق خدشات کے باعث اس کی ادائیگی سست روی کا شکار ہوگئی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل جنہوں نے رواں ماہ سابقہ ​​حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا، نے کہا ہے کہ ان کی آئی ایم ایف کے ساتھ سالانہ موسم بہار کی میٹنگ کے دوران ’اچھی بات چیت‘ ہوئی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کی بات کی ہے۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم جو سبسڈی دے رہے ہیں اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے ہمیں اسے کم کرنا پڑے گا۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سے محروم ہونے سے بچنے کے لیے اپنے جانشینوں کے لیے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر بھاری سبسڈی کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے ذریعے ایک ’جال‘ بچھایا۔
مفتاح اسماعیل نے پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ایک تقریب میں صحافیوں کو بتایا کہ ’انہوں نے کارخانے لگانے کے لیے کاروباری اداروں کو چھوٹ دی تاکہ انہیں ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے یا پھر بھی اگر وہ ٹیکس چوری کرتے ہیں تو یہ ٹھیک ہے۔‘

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ان کی آئی ایم ایف کے ساتھ سالانہ موسم بہار کی میٹنگ کے دوران ’اچھی بات چیت‘ ہوئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے غریب ترین افراد کے لیے کچھ ٹارگٹڈ سبسڈیز برقرار رہنی چاہییں۔‘
ملک کے نئے وزیراعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک زبوں حالی کا شکار معیشت کو آگے بڑھائیں گے جو یقینی طور پر اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’پاکستان کو رکاوٹوں کو ہٹا کر اور دنیا میں برآمدات کو فروغ دے کر ایک نئے معاشی ماڈل کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے یہاں سب سے زیادہ سبسڈی سے امیر ترین لوگ استفادہ کرتے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل نے اس بات کی تردید کی کہ پاکستان اپنے قرضوں میں نادہندہ ہونے کے خطرے میں ہے۔ ’اس وقت غیر ملکی ذخائر 10 بلین ڈالر تک ہیں اور زیادہ تر قرضے دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے لیے گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صحیح کام کرنے کا کبھی غلط وقت نہیں ہوتا۔ اگر ہم جو دعویٰ کرتے ہیں وہ سچ ہے تو چند مہینوں میں فرق دیکھا جا سکے گا۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کر پاتے تو ہمیں لوگ باہر پھینک دیں گے جو ٹھیک ہے۔‘

شیئر: