Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی نے شام جانے والے روسی جہازوں کے لیے فضائی حدود بند کر دی

ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کے مطابق ’روس کو فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی نے شام جانے والے روس کے فوجی اور مسافر بردار جہازوں کو اپنی فضائی حدود کے استعمال سے روک دیا ہے۔
 فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے یہ اعلان سنیچر کو مقامی میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
ترکی کے اقدام کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ نیٹو کا رکن ہونے کے باوجود روس کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتا ہے، جس نے دو ماہ قبل ہی یوکرین پر حملہ کیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے شام جانے والے روس کے فوجی اور مسافر طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کر دی ہے، ان کے پاس اپریل تک کا وقت تھا اور ہم نے مارچ میں ان کو کہہ دیا تھا۔‘
ترک میڈیا کے مطابق میولود چاوش اولو نے یوراگوئے جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کی۔
ان کے مطابق ’تین مہینے کے لیے اجازت دی گئی تھی جو اپریل تک بنتی تھی، اور اس کے بعد پروازیں روک دی گئی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لیوروف کو فیصلے کے حوالے سے پیغام بھجوا دیا ہے جنہوں نے آگے صدر پوتن کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
انہوں نے روسی وزیر خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک دو روز بعد ان کی جانب سے پیغام آیا کہ صدر پوتن نے آرڈر جاری کر دیا ہے کہ ہم اس حدود کو مزید استعمال نہیں کریں گے۔
ترک وزیر خارجہ کے واضح کرتے ہوئے کہا کہ روس کے لیے فضائی حدود کی پابندی تین مہینے کے لیے ہے۔

ترکی روس یوکرین جنگ روکنے کے لیے ثالثی کی کوششیں کرتا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

روس ایران کا حلیف ہے جو کہ شام کے صدر بشار الاسد کا حامی رہا ہے۔ ترکی نے جنگ کے دوران شامی باغیوں کی حمایت کی۔
انقرہ اور ماسکو کے درمیان تعلقات اس وقت کچھ عرصے کے لیے منقطع ہو گئے تھے جب 2015 ترکی نے شامی سرحد کے قریب روس کے جنگی جہاز کو مار گرایا تھا۔
تاہم روس کے یوکرین پر حملے تک کے عرصے میں ان کے تعلقات بہتر ہو گئے اور ترکی روس کو ایک اہم کاروباری پارٹنر اور سفارتی اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔
ترکی روس یوکرین جنگ روکنے کے لیے ثالثی کی کوششیں کرتا رہا ہے اور اس ضمن میں استنبول میں دونوں ممالک کے حکام کے درمیان مذاکرات بھی کروائے۔
ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات اس وقت بھی جاری ہیں اور دونوں ایک مشترکہ اعلامیے کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔
انقرہ اس قت روسی صدر پوتن اور یوکرینی صدر ولایمیر زیلنسکی کے درمیان اہم اجلاس کے لیے بھی کوشش کر رہا ہے۔

شیئر: