Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی دھماکہ: شاری بلوچ کے خاندان کے زیادہ تر افراد سرکاری ملازمتوں پر فائز

پاکستان کے صوبہ سندھ میں منگل کو کراچی یونیورسٹی میں چینی لینگویج سینٹر کے باہر خودکش دھماکہ کرنے والی خاتون شاری بلوچ کے خاندان کے زیادہ تر افراد یا تو سرکاری ملازم ہیں یا ماضی میں رہ چکے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع سے اردو نیوز کو موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق شاری بلوچ کا آبائی تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے ہے اور ان کے والد تربت یونیورسٹی میں 2018 اور 2019 میں رجسٹرار کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں۔
30 سالہ خاتون خودکش حملہ آور کے شوہر ہیبتان بلوچ پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ ہیں اور مکران میڈیکل ڈینٹل کالج میں بحیثیت پروفیسر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
تحقیقاتی ادارے شاری بلوچ کے شوہر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں لیکن اس سلسلے میں اب تک انہیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
سکیورٹی ذرائع سے موصول ہونے والی دستاویز کے مطابق شاری بلوچ کے تین بھائی اور چار بہنیں سرکاری اداروں میں ملازمتیں کررہی ہیں۔
ان کا ایک بھائی بلوچستان میں سیندک پروجیکٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ہے، دوسرا تحصیل دار اور تیسرا بلوچستان کے علاقے تمپ میں ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہے۔
ان کی ایک بہن تربت یونیورسٹی میں انگلش کی لیکچرار ہیں جبکہ ان کے شوہر بلوچستان حکومت کے ملازم ہیں۔ شاری بلوچ کی دوسری بہن اپنے آبائی علاقے تمپ میں نادرا سینٹر کی انچارج ہیں۔
شاری بلوچ کی ایک اور بہن تمپ میں لیویز سکیورٹی فورس میں ملازم ہیں۔
شاری بلوچ کی تعلیمی قابلیت
واضح رہے کہ منگل کو کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
خاتون خودکش بمبار شاری بلوچ کے بارے میں بی ایل اے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ زولوجی میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی تھیں اور تعلیم کے شعبے میں ایم فل کررہی تھیں۔

منگل کو ہونے والے خودکش دھماکے میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شاری بلوچ کے خاندان کے ایک فرد نے بدھ کے روز اردو نیوز کو بتایا تھا کہ شاری بلوچ دو کم عمر بچوں کی ماں تھیں جن میں ایک بیٹا اور بیٹی شامل ہیں۔
خاندانی فرد کے مطابق 30 سالہ خودکش حملہ آور تربت کے ایک سرکاری سکول میں بحیثیت ٹیچر پڑھاتی بھی رہی ہیں۔
واقعے کی تحقیقات کہاں تک پہنچیں؟
جمعرات کو قانون نافذ کرنے والے محکمے کے اہلکاروں نے گلستان جوہر بلاک 13 کے فلیٹ کے بعد کراچی کے علاقے سکیم 33 میں مبینہ خودکش بمبار شاری بلوچ کے والد کے گھر پر چھاپہ مارا۔
چھاپے میں محکمہ انسداد دہشت گری (سی ٹی ڈی)  نے لیپ ٹاپ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے کر مکان کو سیل کردیا ہے۔
تفتیش سے منسلک ایک پولیس افسر نے اردو نیوز کے نمائندے زین علی کو بتایا کہ خاتون تین سال سے کرائے کے فلیٹ میں رہ رہی تھیں، فلیٹ مالک سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور ایک مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تحقیقات کرنے والے ادارے کے ایک اور سینیئر افسر کے مطابق شاری بلوچ کراچی کے علاقے دہلی کالونی سے حملے کے لیے جامعہ کراچی پہنچی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون نے دہلی کالونی میں ایک فلیٹ کرائے پر لے رکھا تھا۔
’اسی علاقے سے خاتون رکشہ میں سوار ہوئیں اور کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے اتریں جنہیں سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔‘

شیئر: