Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق امریکی سفیر کا قطر کے لیے لابنگ کرنے کے جرم کا اعتراف

رچرڈ اولسن افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی نمائندے رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے پاکستان میں بطور سفیر خدمات انجام دینے کے دوران قطر کے لیے غیر قانونی لابنگ کرنے اور شاہانہ سفر کی پیش کش قبول کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رچرڈ اولسن پر امریکہ کی وفاقی عدالت میں عہدہ چھوڑنے کے ایک سال کے اندر اندر کسی غیر ملک کے لیے لابنگ پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
رچرڈ اولسن متحدہ عرب امارات میں بھی سفیر رہے ہیں اور افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی نمائندے رہے ہیں۔
ایک فوجداری نوعیت کی شکایت کے مطابق رچرڈ اولسن جو اس وقت اسلام آباد میں سفیر تھے، نے 2015 میں لاس اینجلس میں ایک پاکستانی نژاد امریکی سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں بحرین کے ایک کاروباری ساتھی کے لیے کام کرنے کی تجویز پیش کی۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی جن کی شناخت نہیں ہوسکی، فوری طور پر سابق امریکی سفیر کے لیے معاملات پر بات کرنے کے لیے لندن کے سفر کا بندوبست کیا۔
شکایت میں کہا گیا کہ اُس کاروباری شخص نے رچرڈ اولسن کو ان کے سفارتی کیریئر کے خاتمے کے بعد سالانہ تین لاکھ ڈالر کے معاہدے کی پیش کش کی۔
سابق امریکی سفیر سے ابتدائی طور پر دوحہ ہوائی اڈے پر امریکی کسٹمز کی پہلے سے کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے واشنگٹن کے لیے قطر کی لابی کی مدد کرنے کا کہا گیا۔
اس کے بعد اُن سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بائیکاٹ کے دوران، جو گذشتہ سال جنوری میں ہونے والے العلا سمٹ میں ختم کردیا گیا، قطر کی مدد کرنے کا کہا گیا۔

پاکستانی نژاد امریکی نے رچرڈ اولسن کو سالانہ تین لاکھ ڈالر کے معاہدے کی پیش کش کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شکایت کے مطابق اس کے بدلے ایک قطری عہدے دار نے 58 لاکھ ڈالر پاکستانی نژاد امریکی شخص کو بھیجے، جس نے رچرڈ اولسن سے رابطہ کیا۔
شکایت میں رچرڈ اولسن کے اخلاقی پابندیوں سے آگاہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ قطر میں امریکی سفیر سے براہ راست رابطہ نہیں کرسکتے۔
عدالتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رچرڈ اولسن نے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد کیس کیلی فورنیا سے واشنگٹن بھیج دیا گیا۔

شیئر: