Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری نہ کرنے کی ’زبانی ہدایت‘

افغانستان میں لڑکیوں کو ابھی تک سیکنڈری سکولوں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی(فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان نے ڈرائیونگ انسٹرکٹرز کو خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء سے روک دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے شمال مغرب میں واقع شہر ہرات میں خواتین کا گاڑیاں چلانا معمول کی بات ہے لیکن طالبان کی جانب سے جاری نئی ہدایات کے بعد خواتین ڈرائیورز خدشات کا شکار ہو گئی ہیں۔
ہرات کے ڈرائیونگ سکولوں کے نگراں محمکے ٹریفک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ جان آغا اچکزئی نے کا کہنا ہے کہ ’ہمیں زبانی طور پر خواتین ڈرائیوروں کو لائسنس جاری کرنے سے منع کیا گیا ہے لیکن ابھی تک شہر میں پہلے سے ڈرائیونگ کرنی والی خواتین کو روکنے کے لیے کسی قسم کی ہدایات نہیں دی گئی ہیں۔‘
’ہمیں کہا گیا ہے کہ ڈرائیونگ کے اسباق نہ دیں اور نہ ہی لائسنس جاری کریں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس مرتبہ اپنے سنہ  1996 سے 2001 کے درمیان کے دورِ اقتدار کی نسبت نرم پالیسیاں لائیں گے۔ لیکن انہوں نے افغان عوام بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو کئی طرح کے حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔
افغانستان میں لڑکیوں کو ابھی تک سیکنڈری سکولوں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ خواتین کو کئی طرح کی سرکاری ملازمتوں سے الگ کر دیا گیا ہے۔
عید الفطر پر اپنے خاندان کے افراد کے لیے تحفے خریدنے قریبی بازار میں اپنی کار پر آنے والی خاتون شائما وفا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے طالب (گارڈ) سے کہا کہ میں کسی ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے میں اپنی کار خود چلانے کو زیادہ محفوظ سمجھتی ہوں۔‘
’میں چاہتی ہوں کہ اپنے خاندان کے کسی بھی فرد کو اپنے والد یا بھائی کا انتظار کیے بغیر میں خود اپنی کار میں ڈاکٹر کے پاس لے جا سکوں۔‘
دوسری جانب صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ نعیم الحق حقانی کا کہنا ہے کہ ’سرکاری سطح پر ایسا کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔‘

افغانستان میں خواتین کو کئی طرح کی سرکاری ملازمتوں سے الگ کر دیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ طالبان اکثر تحریری احکامات کی بجائے زبانی حکم جاری کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ہرات میں کئی برس سے ڈرائیونگ کرنے والی خاتون فرشتے یعقوبی نے کہا ’کسی گاڑی پر یہ نہیں لکھا ہوا کہ اسے صرف مرد ہی چلا سکتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے خواتین کے لیے اپنی گاڑی خود چلانا زیادہ محفوظ ہے۔‘
زینب محسنی نامی ایک 26 سالہ خاتون نے حال ہی میں ڈرائیونگ لائسنس کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ طالبان آہستہ آہستہ خواتین پر پابندیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔‘

شیئر: