Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قومی امور پر فیصلے لندن میں‘، وزیراعظم کا دورہ زیر بحث

وزیر اعظم شہباز شریف آج رات نواز شریف سے ملنے کے لیے لندن روانہ ہو رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ایک نجی دورے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک وفد کے ہمراہ لندن روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
اس دورے کی تصدیق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی کر چکے ہیں۔
منگل کو قومی اسمبلی میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لندن میں کوئی بڑا اجلاس نہیں ہورہا بلکہ وہ اپنی قیادت سے سیاسی مشاورت کے لیے لندن جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ظاہر ہے دورے کے دوران نواز شریف سے پارٹی رہنما ہدایات بھی لیں گے اور مشورے بھی کریں گے کہ آنے والے دنوں میں کیا حکمت عملی ہونی چاہیے۔‘
حکومتی وزراء کے بیان کے مطابق یہ ایک ذاتی دورہ ہے۔ تاہم سابق وزیراعظم عمران خان نے جہلم میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانیوں یہ آپ کے پیسے خرچ کرکے لندن جا رہے ہیں اور وہاں جا کر اس بندے (نواز شریف) سے ہدایات لیں گے۔‘
سوشل میڈیا پر بھی وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے رفقا کے لندن دورے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ثاقب علی رانا نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’تو شہباز شریف اور ان کی کابینہ لندن کی طرف جا رہی ہے جہاں وہ دو مفرورں سے ہدایات لیں گے۔‘
اپنی ٹویٹ میں ان کا اشارہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب تھا۔

مہر تارڑ نے اس دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ تین سال اور آٹھ ماہ کی وزارت اعظمیٰ میں عمران خان نے صرف عمرہ کے لیے ایک مرتبہ ذاتی دورہ کیا تھا۔ وہ اپنے بیٹوں سے ملنے لندن بھی نہیں گئے تھے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’وزارت اعظمیٰ کے 30 سے کم دنوں میں شہباز شریف اپنے بھائی کے بلاوے پر لندن جا رہے ہیں جو ضمانت پر ہیں اور خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔‘

اس دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی ارشاد احمد عارف نے لکھا کہ ’ میاں نواز شریف کی طلبی پر وزیراعظم  اور سینیئر وزرا کی لندن روانگی  سے یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ مسلم لیگ کے صدر اور وزیراعظم کی حیثیت نمائشی ہے اور قومی امور پر فیصلے لندن میں ہوں گے۔‘
’یہ میاں شہباز شریف کی  صدارت اورحکمرانی پر سوالیہ نشان اور عمران خان کے بیانیے کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔‘

دوسری جانب سوشل میڈٰیا پر کچھ صارفین شہباز شریف کے لندن دورے کی حمایت کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ تمام فیصلے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی طرف سے لیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کا سابق وزیراعظم (نواز شریف) سے موجودہ معاملات پر گفتگو کرنے لندن جانا جمہوری روایات کے عین مطابق ہے۔‘

سوشل میڈیا پر صارفین ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جس کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی سیاسی معاملات پر مشاورت ویڈیو لنک کے ذریعے بھی ہو سکتی تھی۔

شیئر: