Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا قومی فنڈز کے ضیاع پر نیب اپنے خلاف ریفرنس دائر کرے گا؟‘

عدالت نے نیب کو کیس کی تیاری کے لیے مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت آٹھ جون تک ملتوی کر دی۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر کے کیس میں نیب کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ  یہ کرپشن کا کیس نہیں اور ایک شخص کے وقار کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
بدھ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر سماعت کی۔
احسن اقبال کی جانب سے ذوالفقار عباسی نقوی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے مخاطب ہو کر کہا کہ پورے منصوبے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، جس باڈی نے منظوری دی اس میں اکیلا پٹیشنر نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تسلیم شدہ بات ہے کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں اور آپ نے ایک شخص کے وقار کو نقصان پہنچایا۔‘
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ یہ عوامی منصوبہ تھا جس پر پبلک فنڈز خرچ ہوئے، اس کی منظوری کس نے دی؟
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے اس کی منظوری دی؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سی ڈی ڈبلیو پی میں کون کون لوگ تھے، کیا صرف پٹیشنر کو ٹارگٹ کیا گیا؟ کیا انہوں نے بندوق رکھ کر باقی سب سے دستخط کرائے تھے؟
چیف جسٹس نے نے ریمارکس دیے کہ ’اگر انہوں نے ایک غلط فیصلہ بھی کر لیا تو اس منصوبے میں کرپشن کیا ہوئی؟
’یہ پراجیکٹ آدھا بن گیا تھا جو بنتے بنتے رک گیا، اس کو کس نے روکا؟ اس پراجیکٹ میں تاخیر کا نقصان کس کے سر جائے گا؟‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر سماعت کی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ’نیب اس نقصان کا ذمہ دار ہے، اب آپ اپنے خلاف ریفرنس دائر کیوں نہیں کرتے؟ کہیں تو کوئی جوابدہ ہو۔‘
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر دو ٹاسک دیے تھے۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا ضمنی ریفرنس دائر ہو سکتا ہے؟ اور یہ بھی پوچھا تھا کیا ذاتی مالی فائدہ لیے بغیر ریفرنس بن سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ پہلے دیا تھا، نیب ترمیمی آرڈینینس بعد میں آیا۔ نیب کا جو ترمیمی آرڈی نینس آیا وہ عدالتی فیصلوں کی توثیق کر رہا ہے۔
انہوں نے  نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ بریگیڈیئر اسد منیر کو واپس لا سکتے ہیں؟ کیا آپ احد چیمہ اور ان جیسے دیگر افسران کا نقصان پورا کر سکتے ہیں؟
عدالت نے نیب کو کیس کی تیاری کے لیے مزید مہلت دے دی اور احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر سماعت آٹھ جون تک ملتوی کر دی۔

شیئر: