Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہزاروں‘ یوکرینی شہریوں کو زبردستی روس منتقل کیا گیا: امریکہ کا الزام

ماریوپول سے انخلا کے وقت شہریوں کی رجسٹریشن ہوئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ماسکو ’ہزاروں‘ یوکرینی شہریوں کو روس یا اپنے زیر انتظام علاقوں میں زبردستی منتقل کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی جانب سے یہ ریمارکس یوکرینی حکومت کے ان الزامات کو تقویت دیتے ہیں جن کے مطابق 12 لاکھ یوکرینی شہریوں کو روس یا روس کے زیرانتظام علاقوں میں زبردستی لے جایا گیا ہے۔
یوکرین نے بھی ان نام نہاد ’فلٹریشن کیمپس‘ کی بھی مذمت کی ہے جن میں لوگوں سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔
یورپ میں آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن کے لیے امریکی سفیر مائیکل کارپینٹر نے کہا ہے کہ ’گواہوں کے بیانات ان کمیپس میں ’سفاکانہ پوچھ گچھ‘ کی تصدیق کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اندازہ لگایا ہے کہ روسی فوج نے ہزاروں یوکرینی شہریوں کو ’فلٹریشن کمیپس‘ میں بھیج دیا ہے جہاں سے ان کو روس یا روس کے زیرانتظام علاقے میں منتقل کیا جاتا ہے۔
مائیکل کارپینٹر نے کہا کہ ہزاروں افراد کو یوکرین کے جنگ زدہ علاقے ماریوپول سے بھی منتقل کیا گیا ہے۔
ایک عینی شاہد کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مائیکل کارپینٹر نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے کہا کہ ’ہر کوئی ڈونیسک جانے سے خوفزدہ تھا۔‘
انہوں نے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص پر ’یوکرینی نازی‘ کا الزام لگایا گیا ہو تو ان کو ’مزید پوچھ گچھ یا مارنے‘ کے لیے ڈونیسک لے جایا جاتا ہے۔
اپریل کے اوائل میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ہزاروں یوکرینی شہریوں کو روسی علاقے میں بھیجا گیا ہے۔
تاہم حال ہی میں یوکرین کی محتسب لوڈمیلا ڈینیسوا نے کہا ہے کہ اس کے بعد یہ تعداد 1.19 ملین سے زیادہ ہوگئی ہے جس میں کم از کم دو لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
روس نے یوکرین پر فروری میں حملہ کیا تھا۔ گزشتہ تین مہینوں کے دوران یوکرین کے متعدد شہروں میں بھاری پیمانے پر مالی و جانی نقصان ہوا ہے جبکہ لاکھوں یوکرینی شہری قریبی ہمسایہ ممالک منتقل ہوگئے ہیں۔

شیئر: