Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد گوادر میں چینی کمپنیاں بند ہورہی ہیں؟

چینی کمپنی نے پاکستانی صحافی کی ٹویٹ کو پراپگینڈہ قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پیر کے روز اسلام آباد کے ایک صحافی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت ختم ہونے ک بعد چینی کمپنیوں نے ملک سے اپنا سرمایہ نکالنا شروع کردیا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں صحافی عدیل وڑائچ نے ’بریکنگ نیوز‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد چینی سرمایہ کاروں نے اپنی رقم نکالنا شروع کردی۔ گوادر میں کام کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ایچ کے سن نے آج کمپنی بند کردی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ کمپنی بند ہونے کے بعد سرمایہ کار اور عملہ واپس چین روانہ ہوگئے ہیں۔
عدیل کی جانب سے یہ معلومات ٹوئٹر پر پیر کو 11:57 منٹ پر پر شیئر کی گئی اور اس خبر کو لکھنے تک یہ ٹویٹ تقریباً سات ہزار سے زائد بار ریٹویٹ ہوچکی تھی اور اسے 16 ہزار بار سے زائد مرتبہ لائیک کیا جاچکا تھا۔

تاہم گوادر پورٹ اور وہاں موجود ’فری زونز‘ چلانے والی کمپنی ’چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی‘ نے کمپنی کے بند ہونے کی خبر کو ’بے بنیاد‘ اور ’پراپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔
گوادر پورٹ کو آپریٹ کرنے والی کمپنی کا ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’گوادر فری زون میں موجود ایچ کے سن اور دیگر کمپنیاں معمول کے مطابق کام کررہی ہیں۔‘
کمپنی ’چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی‘ نے مزید کہا کہ ’ایچ کے سن گوادر فری زون میں سرمایہ لگانے والی پہلی کمپنیوں میں سے ہے۔ یہ کمپنی مقامی افراد کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرتی آرہی ہے اور آنے والے دنوں میں بھی کرتی رہے گی۔‘
اس معاملے کے حوالے سے اردو نیوز کو ’سی پیک اتھارٹی‘ کے ایک افسر نے بتایا کہ ’ کمپنی ’چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی‘ گوادر پورٹ اور فری زون چلاتی ہے۔
انہوں نے ہمیں تصدیق کی ہے کہ کمپنی (ایچ کے سن) معمول کے مطابق کام کررہی ہے اور اس کے بند ہونے کے دعوؤں میں کو ئی صداقت نہیں۔‘
ادھر پیر کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان زاو نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے وزیراعظم شہباز شریف سے فون پر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین برادر ممالک ہیں اور چین پاکستان کے ساتھ سی پیک کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔‘

شیئر: