Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کا مستقبل کیا؟

ڈائریکٹر کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں گی‘ (فوٹو: عرب نیوز)
کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پر حملے کے بعد جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں پڑھانے والے تمام چینی اساتذہ وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
ڈائریکٹر کنفیوشس انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر ناصر الدین نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ ملک بھر سے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے اساتذہ کو واپس بلایا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ کنفیوشس انسٹیٹیوٹ بند نہیں ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر ناصر الدین کے مطابق ’اس وقت چینی لینگویج سینٹر میں تدریسی عمل متاثر ضرور ہوا ہے لیکن دور حاضر کی ضرورت کے مطابق چینی زبان سکھانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’لینگویج سینٹر کے لیے پاکستانی اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ہمارے پاس آن لائن کلاسز اور امتحانات کا آپشن بھی موجود ہے۔
جامعہ این ای ڈی کے ایک پروفیسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اتوار کی دوپہر اچانک چینی اساتذہ کے جانے کی اطلاع ملی۔ ابتدائی طور پرانتظامیہ نے انہیں روکنے کے لیے بات چیت کی لیکن چینی اساتذہ اپنے وطن روانہ ہوگئے۔‘
واضح رہے کہ کراچی میں 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں ایک خاتون کے خودکش حملے میں تین چینی شہری اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند گروہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
حملے کے بعد چینی اساتذہ کو جامعہ کراچی کے ہاسٹل سے جامعہ این ای ڈی کے ہاسٹل منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔ 
جامعہ کراچی میں چینی زبان سیکھانے کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر کے دور میں 2013 میں قائم ہوا تھا۔ اس وقت کنفیوشس انسٹیٹیوٹ میں 500 کےقریب طلبہ زیرتعلیم ہیں۔

شیئر: