Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی پر غور

حکومت نے امپورٹ بل میں کمی لانے کے لیے لگژری گاڑیوں، کاسمیٹکس کے سامان اور دیگر غیر ضروی اشیا کی امپورٹ پر پابندی لگانے پر غور کیا گیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
ڈالر کی بڑھتی قیمت پر قابو پانے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگانے کے حوالے سے متعلقہ وزراتوں سے رپورٹ مانگ لی ہے اور اس سلسلے میں فیصلہ جلد متوقع ہے۔
حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں امپورٹ بل میں فوری کمی لانے کے لیے متعدد تجاویز پر غور کیا گیا جن میں  لگژری گاڑیوں، کاسمیٹکس کے سامان اور دیگر غیر ضروری اشیا کی امپورٹ پر پابندی لگانے پر غور کیا گیا۔
 تاہم حتمی فیصلہ ایک دو روز میں سامنے لایا جائے گا۔
ایک اعلی حکومتی ذریعے نے بتایا کہ موبائل فون پر ڈیوٹی دگنی کرنے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں درست نہیں ہیں تاہم لگژری اشیا کی درآمد اور چند دیگر تجاویز پر غور ضرور کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ، تجارت اور دیگر متعلقہ وزارتوں کو وزیراعظم نے اس اقدام کے ممکنہ فوائد پر ہوم ورک کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس سے ملکی خزانے میں ڈالرز کے ذخائر پر کتنا فرق پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم کو جمع کروائی گئی رپورٹ کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور میڈیا کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔
’حکومت صرف زبانی جمع خرچ کے لیے اقدامات نہیں لینا چاہتی بلکہ ایسے اقدامات اٹھانا چاہتی ہے جس سے ملکی معیشت کو حقیقی معنوں میں سنبھالا جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ غیر ضروری آئٹمز کی درآمد پر پابندی سے روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ غیر ضروری آئٹمز کی درآمد پر پابندی سے روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

خیال رہے کہ پاکستان میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل گرتی قدر بدھ کو اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 200 روپے کی سطح عبور کر گیا۔
فاریکس ریٹ فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق بدھ کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے بعد اپ ڈیٹس ہونے والے اوپن مارکیٹ ریٹس میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت فروخت 201 روپے رہی، جب کہ قیمت خرید 199 روپے تھی۔
 گیارہ اپریل کو موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے سے اب تک روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس کی قیمت انٹربینک میں 183 روپے سے بڑھ کر 199 تک ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کی بحالی کے لیے پٹرول پر سبسڈی ختم نہ کرنا ہے۔ موجودہ حکومت اس اقدام کے منفی سیاسی اثرات کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے گریز کر رہی ہے جس کے باعث آئی ایم ایف سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو رہے۔

شیئر: