اسرائیل نے آسٹریلوی سفارت کاروں کے ویزے منسوخ کر دیے
اسرائیل نے آسٹریلوی سفارت کاروں کے ویزے منسوخ کر دیے
منگل 19 اگست 2025 7:35
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو مطلع کر دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے سفارت کاروں کے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
یہ اقدام کینبرا حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں آسٹریلوی حکام نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور ایک اسرائیلی رکن اسمبلی کا ویزہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اتحادی جماعت اور کابینہ کے رکن نے فلسطینی ریاست کے خلاف انتہائی سخت موقف ظاہر کیا اور مقبوضہ مغربی کنارے کو ساتھ ملانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے سفیر کو اطلاع دے دی گئی ہے کہ اس کے فلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
دوسرے کئی ممالک کی طرح آسٹریلیا کو سفارت خانہ بھی تل ابیب شہر میں موجود ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے مغربی کنارے میں الگ دفتر بنایا گیا ہے۔
گیڈون سار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میں نے کینبرا میں اسرائیلی سفارت خانے کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی سرکاری عہدیدار کے ویزے کی درخواست کا بغور جائزہ لیا جائے۔‘
انہوں نے آسٹریلیا کی جانب سے کچھ اسرائیلیوں کو ویزہ دینے سے انکار کو ’غیر منصفانہ‘ بھی قرار دیا۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرقانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا اگلے مہینے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہا ہے، جس پر امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ اقدام دو ریاستی حل، غزہ میں جنگ بندی اور عسکریت پسندوں کی حراست میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پیش رفت کو تیز کرے گا۔
اسرائیلی کابینہ کے رکن سمحا روتمان نے رواں ماہ کینبرا کا دورہ کرنا تھا (فوٹو: اے بی سی)
وزیر خزانہ بیزالیل سموٹرچ کی قیادت میں چلنے والی انتہائی دائیں بازو کی صہیونی جماعت کے رکن پارلیمان سمحا روتمان کا رواں ماہ آسٹریلیا کا دورہ شیڈول تھا جس کی دعوت قدامت پسند صہیونی تنظیم کی جانب سے دی گئی تھی۔
سمحا روتمان کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ ان کا ویزہ ان ریمارکس پر منسوخ کر دیا گیا ہے جس کو آسٹریلین حکومت متنازع اور اشتعال انگیز سمجھتی ہے۔، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی ریاست اسرائیلی کی تباہی کا باعث بنے گی اور انہوں نے مغربی کنارے پر قبضے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
ان کے مطابق ’میں نے ذاتی طور پر جو کہا وہ اسرائیل میں عوام کی اکثریت اور اسرائیل کی حکومت بھی بار بار کہہ چکی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلین حکام کی جانب سے انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ان کے اس تبصرے سے آسٹریلیا میں رہنے والے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہو گی۔
آسٹریلیا کا سفارت خانہ تل ابیب بھی تل ابیب میں ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے مغربی کنارے میں الگ دفتر بنایا گیا ہے (فوٹو: ای پی اے)
جب ان سے کینبرا کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سنگین غلطی ہو گی، جس سے بڑے پیمانے پر دہشت گردی اور حماس کو تقویت ملے گی۔‘
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی بروک نے ای میل کے ذریعے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت ان عناصر کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتی ہے جو آسٹریلیا میں تقسیم پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی بھی ایسے شخص کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا جو نفرت اور تقسیم کا پیغام لے کر آئے۔‘
ان کے مطابق ’ہماری حکومت کے دوران آسٹریلیا ایک ایسا ملک ہوگا جہاں ہر کوئی خود کو محفوظ تصور کرے گا۔‘