Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ، کیا اس سے معیشت سنبھلے گی؟

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے اچھی اور مثبت خبر لائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا ہے۔ شرح سود 12.25 سے بڑھ کر  13.75 ہو گئی ہے۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالر کا ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اس پالیسی سے طلب کو مزید معتدل رفتار پر رکھا جا سکے گا، مہنگائی قابو ہوگی اور بیرونی استحام کو پیش خطرات سے نمٹا جا سکے گا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کیا ہے تاہم انہوں نے آئی ایم ایف کی شرائط کے پیش نظر شرح سود بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
پیر کو دوحہ روانگی سے قبل کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے بارے میں کہ وہ دو دن میں آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کر کے آئیں گے اور وہاں سے اچھی اور مثبت خبر لائیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے لکھواؤں گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور وہ پھر وزیراعظم کو دکھاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین جو باتیں مان کر گئے ہیں وہ نہیں مانوں گا۔
’انہوں نے جو چھ فیصد گروتھ دکھائی تھی اس کی وجہ سے آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ آپ کی معیشت بہت تیز چل رہی ہے آپ کو اس لیے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ہو رہا ہے اس لیے معیشت کو سلو کرو اور معیشت سلو کرنے کا ان کا فارمولہ کیا ہوتا ہے کہ شرح سود بڑھاؤ تو اب شوکت بھائی کے شوق پورا کرنے میں شرح سود بھی شاید بڑھانی پڑے، سٹیٹ بینک بڑھانے پڑے گی۔‘
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مرحلے کا دورہ کر رہے ہیں۔

’شرح سود کے بڑھنے سے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آئے گا‘

معاشی امور کے ماہر خرم حسین کا کہنا ہے کہ اگر سٹیٹ بینک شرح سود بڑھاتا ہے تو اس کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ اس سے ایکسچینج ریٹ میں استحکام آئے گا۔
’شرح سود بڑھانے سے فائدہ یہ بھی ہوگا کہ مارکیٹ میں جو غیریقینی پھیلی ہے تو ان کو پتا چلے گا کہ مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہے۔ نقصان یہ ہوگا یہ جس رفتارسے اقتصادی ترقی جاری ہے، اس کی رفتار کم ہو جائے گی۔‘
اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی کا مطلب کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ کاروباری سرگرمیاں کم ہو جائیں گی اور کاروباری قرضے چڑھ جائیں گے اور سرمایہ کاروں کے پاس سرمایہ کاری کے لیے کم پیسے رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے پاکستان میں معیشت کی شرح نمو میں کمی ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے منع کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر خزانہ نے میڈیا سے بات چیت میں یہ بھی کہا کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ وہ سبسڈی کے پیسے چھوڑ کر گئے ہیں۔ ’سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بتائیں کہ سبسڈی کے پیسے کہاں چھوڑے ہیں۔‘
انہوں نے کہا شوکت ترین کو بتانا چاہیے کہ کیوں وہ 13 سو ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں۔
’سابق حکومت نے دو کروڑ لوگوں کو غربت میں ڈالا ہے، اس کا جواب کون دے گا؟‘

شیئر: