Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کن نکات پر ہو سکتے ہیں؟

مقامی میڈیا پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان دھرنے کو جلسے میں بدلنے پر کامیاب مذاکرات کی خبر چلتے ہی سابق وزیراعظم عمران خان اور دو حکومتی وزیروں نے اس کی پرزور تردید کر دی ہے تاہم  ذرائع کے مطابق دونوں فریقین میں بات چیت کا ایک دور ضرور ہوا ہے۔
بدھ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
’یہ افواہ اور غلط معلومات ہے کہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ بالکل نہیں! ہم اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں اور کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم اسمبلیوں کے تحلیل اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے تک اسلام آباد میں رہیں گے۔‘
دوسری طرف وزیرااطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ایسی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ  پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے مسلح جتھے کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے بھی واضح کیا کہ اس کی سرپرستی میں اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں  طے پایا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دو دن سے مارچ ناکام ہوتا دیکھ کر یہ (پی ٹی آئی) کوئی safe exit کی تلاش میں تھے۔ ’آج جب لانگ مارچ مکمل ناکام ہو گیا تو یہ اب دھرنے کی بجائے جلسہ کی تجویز لے آئے۔ حکومت نے عمران خان کے کسی بھی مطالبہ کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔‘
ایک بیان میں وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے تحریری یقین دہانی کے بعد ہی حکومت بھی سپریم کورٹ میں اپنا جواب دے گی۔
اس سے قبل مقامی میڈیا میں دعوی کیا گیا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان اسلام آباد دھرنے کو جلسے میں تبدیل کرنے پر اتفاق ہوگیا اور عمران خان شام کو جلسے کے بعد واپس پشاور چلے جائیں گے.
اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان نے چار رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی ہے۔

مریم اورنگزیب نے معاہدے کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

سپریم کورٹ میں لانگ مارچ روکنے کے لیے راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ عدالت حکومت کو احکامات جاری کرے کہ ہمارے گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے بھی وفاقی وزرا پر مشتمل ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

مستقبل کے کونسے معاملات پر مذاکرات ہو سکتے ہیں؟

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا کہ مقتدر حلقوں کی مدد سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان آج مستقبل کی سیاست، الیکشن اصلاحات، آئی ایم ایف سے مذاکرات اور آئندہ انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے بات چیت کا ایک دور ہوا جس میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی کی جانب سے سینئر رہنما شریک ہوئے۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی کو مذاکرات میں دعوت دی گئی ہے کہ وہ اسمبلیوں میں واپس آئے اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سمیت معاشی فیصلوں میں شراکت داری اور الیکشن اصلاحات کے بعد نئے انتخابات اور نگراں حکومت کے قیام کے وقت کا تعین کر دیا جائے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ابھی بریک تھرو نہیں ہوا اور مزید مذاکرات کے ادوار ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان دوہا میں مذاکرات جاری ہیں جن کا نتیجہ بدھ کی شام تک متوقع ہے۔ ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی ملک میں سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور نگران حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف معاہدے سے گریز کرتی ہے۔

شیئر: