Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عافیہ صدیقی کو فون پر خاندان کے ساتھ بات چیت کی آزادی ہے: دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کی رپورٹ کے مطابق ’عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے اور ان کو خاندان کے افراد سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عافیہ صدیقی کی صحت سے متعلق جمع کرائی گی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی قونصلر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی۔ 
عدالت کو بتایا گیا کہ قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے پاکستان کے قونصل جنرل سے بات کرنے سے  انکار کر دیا تھا، جبکہ عافیہ صدیقی پاکستان قونصلیٹ کے ساتھ اپنی صحت کی معلومات بھی شیئر نہیں کرتیں۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق دائر درخواست پر دفتر خارجہ کو ان کی صحت کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔  
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنے مقرر کردہ افراد کے ساتھ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرتی ہیں اور انہوں نے پاکستانی قونصلر جنرل کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا، جن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں  معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے  اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو اس فہرست میں شامل کیا ہے۔ 
’آخری مرتبہ 28 جنوری 2022 کو قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹر عافیہ  صحت مند تھیں۔‘
پاکستانی قونصلر باقاعدگی سے عافیہ صدیقی کے خاندان کو ان کی صحت بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور ان کی صحت سے متعلق معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر ہی حاصل کی جاتی ہیں۔ 
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی قونصلیٹ نے ایک بار پھر  جلد ڈاکٹر عافیہ تک قونصلر رسائی کی درخواست دی ہے۔ پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے ہوسٹن میں ٹرائل سزا اور قید کے دوران عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا۔
’پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر تین ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں۔ اب بھی فیڈرل میڈیکل سینٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں تاکہ عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دفتر خارجہ کو عافیہ صدیقی ان کی صحت سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)  

دفتر خارجہ کی رپورٹ کے مطابق ’عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں 2008 سے قید ہیں اور حکومت پاکستان کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ پاکستانی حکام نے یہ معاملہ مسلسل ہر سطح پر امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔‘  
حکومت نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی کے حقوق کا معاملہ اسلام آباد اور واشنگٹن میں ہونے والی امریکی حکام سے اٹھایا جا رہا ہے اور ان کے خاندان کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ 
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغانستان سے گرفتار کر کے امریکہ لے جایا گیا تھا اور ان کو امریکی فوجی پر گولی چلانے کے الزام میں عدالت نے انہیں 86 سال کی قید سزا سنا رکھی ہے۔

شیئر: