Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لانگ مارچ میں تحریک انصاف کے عہدیداران اور سینیئر رہنما کہاں تھے؟

سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کی سینیئر قیادت پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
پاکستان تحریک انصاف کا 25 مئی کی صبح پشاور سے شروع ہونے والا لانگ مارچ 26 مئی کو اسلام آباد پہنچ کر ختم ہوا تو لانگ مارچ دھرنے میں تبدیل نہ ہونے پر کارکنان کو حیرت کے ساتھ شدید مایوسی بھی ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ لانگ مارچ ختم کرنے پر کارکن مایوس ہیں، لیکن بقول ان کے انہوں نے یہ مارچ کسی ڈیل کے تحت نہیں بلکہ انتشار سے بچنے کے لیے ختم کرنے کا اعلان کیا اور وہ چھ روز بعد مکمل تیاری کے ساتھ دوبارہ آئیں گے۔  
عمران خان کی جانب سے مکمل تیاری کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان سامنے آنے کے بعد پارٹی کے حمایتی اور ناقدین بھی یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرنے سے قبل کوئی تیاری نہیں کی گئی تھی؟
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی تحریک انصاف کی سینیئر قیادت پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ لانگ مارچ کے دوران سینیئر قیادت کہاں تھی؟  
تحریک انصاف کے عہدیداران کہاں تھے؟  
 تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر اور خیبر پختونخوا کے صدر پرویز خٹک لانگ مارچ میں عمران خان کے ہمراہ موجود تھے اور پشاور سے آنے والے قافلے کے ہمراہ ہی وہ اسلام آباد پہنچے۔ 
پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے صدر شفقت محمود  
پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے صدر شفقت محمود لاہور سے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے قافلے کی صورت میں نکلے، لیکن وہ اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ ان کے حوالے سے اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ وہ 25 مئی کی شام کو ہی واپس لاہور چلے گئے تھے۔ لانگ مارچ میں ان کی موجودگی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے۔
صحافی اور ٹی وی اینکر علی ممتاز نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’محترم شفقت محمود صاحب کل کامونکی پہنچ کر ایک گھر میں جا کر بیٹھ گئے جہاں انہوں نے پُرتکلف کھانا کھایا، پھر تین گھنٹے کمرہ بند کر کے آرام کیا۔ اطلاع ملنے پر کہ حماد اظہر اور اعجاز چوہدری صاحب کامونکی کراس کرگئے ہیں لاہور واپس روانہ ہوگئے۔ کہیں گے تو کھانے کا مینیو بھی بتا دوں۔‘
انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں مذکورہ دعوت کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی، تاہم شفقت محمود کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔  
واضح رہے کہ شفقت محمود تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صدر ہیں اور گذشتہ حکومت میں وفاقی کابینہ کا حصہ رہے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے صدر خسرو بختیار
جنوبی پنجاب کے صدر خسرو بختیار لانگ مارچ میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ ان کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ وہ چھٹیاں گزارنے بیرون ملک گئے ہیں۔  
اس حوالے سے تحریک انصاف کی کوریج کرنے والے صحافی رضوان غلزئی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جنوبی پنجاب کے صدر خسرو بختیار ملک سے باہر بیٹھے ہیں، پنجاب کے صدر شفقت محمود کامونکی میں ریسٹ کرتے رہے۔‘
’53 رکنی کابینہ، 135 ایم این ای، سینکڑوں ایم پی ایز تھے، میدان میں لڑنے والے 20 سے 25 ہی نظر آئے۔ اٹک اور ہزارہ والے پہلے برہان انٹرچینج اور پھر راولپنڈی اسلام آباد والوں کے ساتھ ڈی چوک پر لڑتے رہے۔‘ 
بلوچستان کے صدر قاسم سوری 
بلوچستان کے صدر قاسم سوری بھی عمران خان کے ہمراہ کنٹینر پر نظر آئے اور انہوں نے لانگ مارچ میں شرکت عمران خان کی قیادت میں پشاور سے آنے والے قافلے میں ہی کی۔
سندھ کے صدر علی زیدی کراچی میں احتجاج کی قیادت کی اور کارکنوں کے درمیان کراچی کی سڑکوں پر نظر آئے، تاہم وہ بڑی تعداد میں کارکنان کو باہر نکالنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
تحریک انصاف کی پنجاب اور سندھ کی قیادت لانگ مارچ سے تین روز قبل ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئی تھی جس کی وجہ سے کارکنان سے رابطے اور عوام کو باہر نکالنے میں دشواری کا سامنا رہا۔  
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 
شاہ محمود قریشی تحریک انصاف میں سینیئر ترین رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے بھی لانگ مارچ سے قبل اپنا پڑاؤ اپنے حلقے ملتان کے بجائے پشاور میں ڈال دیا تھا اور عمران خان کے ہمراہ ہی لانگ مارچ کے قافلے میں شامل رہے۔  
فواد چوہدری 
تحریک انصاف کی کابینہ میں وفاقی وزیر رہنے والے اور پارٹی کے متحرک رکن فواد چوہدری لانگ مارچ کا قافلہ لے کر جہلم سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے تھے، لیکن وہ بھی جہلم پل پر لگائی گئی رکاوٹوں کو عبور نہ کرسکے۔

لانگ مارچ سے قبل ہی حماد اظہر کے گھر پر پولیس نے چھاپے مارے (فائل فوٹو: حماد اظہر ٹوئٹر )

سوشل میڈیا پر ان کی جہلم میں فوٹیج بھی منظرعام پر آئی جس پر تحریک انصاف کے حمایتی اور مخالفین دونوں ہی انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔  
حماد اظہر 
تحریک انصاف کی جانب سے معیشت پر فوکل پرسن اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر لاہور سے کارکنان کے ہمراہ  اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے۔
انہیں لاہور کی سڑکوں پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کا سامنے کرتے اور رکاوٹیں ہٹاتے بھی دیکھا گیا۔ پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی اور وہ شیلنگ کی زد میں آکر زخمی بھی ہوئے۔
لانگ مارچ سے قبل ہی حماد اظہر کے گھر پر پولیس نے چھاپے مارے، تاہم وہ محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔  
یاسمین راشد 
25 مئی کو لانگ مارچ کا آغاز ہوا تو لاہور کے بتی چوک پر کارکنان اور پولیس کے درمیان کشیدگی شروع ہوئی۔ لاہور سے تحریک انصاف کی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے یاسمین راشد سب سے پہلے منظر عام پر آئیں۔
یاسمین راشد کی گاڑی کو پولیس کی جانب سے روکنے کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل رہیں۔ پولیس نے یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتار بھی کیا، تاہم کچھ ہی دیر بعد انہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔  
عثمان ڈار 
سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان اور سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے عثمان ڈار نے بھی لانگ مارچ میں شرکت عمران خان کے قافلے کے ہمراہ مردان سے ہی کی۔ اور مرکزی قافلے کے ہمراہ وہ ڈی چوک اسلام آباد پہنچے۔عثمان ڈار کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور خواجہ آصف کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار رہے ہیں۔  

شیخ رشید احمد نے 25 مئی کو لال حویلی پہنچنے پر مختصر خطاب کیا اور پھر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے (فوٹو: شیخ رشید ٹوئٹر)

شیخ رشید احمد  
شیخ رشید احمد تحریک انصاف کے رکن تو نہیں، لیکن اہم اتحادی ضرور ہیں اور انہوں نے لانگ مارچ میں بھرپور طریقے سے شرکت کرنے کے لیے لال حویلی راولپنڈی سے ریلی نکالنے کا اعلان بھی کیا تھا، تاہم وہ ریلی نکالنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔  
شیخ رشید احمد 25 مئی کو لال حویلی پہنچنے پر مختصر خطاب کیا اور پھر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے کارکنوں پر مری روڈ اور فیض آباد کے مقام پر شدید شیلنگ جاری رہی۔  
علی امین گنڈا پور 
تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور ڈی آئی خان سے ریلی کے ہمراہ لانگ مارچ میں شریک ہوئے اور ڈی چوک پہنچنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔ وہ ڈی آئی خان سے براستہ موٹروے کارکنان کے ساتھ اسلام آباد پہنچے۔
عمر ایوب خان 
عمر ایوب سابقہ حکومت میں تحریک انصاف کی کابینہ کا حصہ ضرور رہے ہیں، لیکن انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر میں متعدد پارٹیاں تبدیل کی ہیں۔
تاہم لانگ مارچ کے دوران انہوں نے اپنے حلقے ہری پور سے ایک بڑے قافلے کی صورت مین شرکت کی بلکہ کارکنان کے ہمراہ رکاوٹیں بھی دور کرتے رہے اور اسی دوران پولیس کی جانب سے ان پر شدید لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔  

پولیس کی جانب سے عمر ایوب پر شدید لاٹھی چارج بھی کیا گیا (فائل فوٹو: حماد اظہر ٹوئٹر)

زرتاج گل  
وفاقی کابینہ میں شامل رہنے والی رزتاج گل ڈی چوک میں موجود رہیں اور آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث ان کی حالت بھی غیر ہوگئی تھی۔ 25 مئی کو رات گئے تک زرتاج گل کے ہمراہ تحریک انصاف کی خواتین رہنما بھی موجود رہیں۔ 
علی نواز اعوان  
وفاقی کابینہ میں شامل رہنے والے علی نواز اعوان اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی ہیں۔ 25 مئی کو ڈی چوک پہنچنے والے سب سے پہلے تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان تھے۔

شیئر: