Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا یوکرین پر حملوں میں اضافہ، ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ

روس نے سنیچر کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے سٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کرلیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ یوکرینی افواج نے اہم شہر سیوروڈونٹسک کے مضافات سے روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے جنگ لڑی۔
 تاہم انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ سیوروڈونٹسک کو روسی افواج نے گھیر لیا تھا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’روس مشرقی ڈونباس کے علاقے کے لیے پوری شدت سے جنگ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے ملک کے اس صنعتی مرکز میں روس پر نسل کشی کا بھی الزام لگایا ہے۔‘
صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ڈونباس کو بھاری گولہ باری اور میزائل حلوں سے بچانے کے لیے پوری کوشش کررہا ہے۔
خیال رہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کو تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ روس نے شروع میں یوکرین کے دارالحکومت کیف کو نشانہ بنایا اور اب وہ صنعتی اعتبار سے اہم مشرقی ڈونباس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
روس 2014 سے اس علاقے میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے لائمن کے لیے روسی نام کا استعمال کرتے ہوئے اور ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں کی طرف سے ایک روز قبل کیے گئے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’کراسنی لائمن کا قصبہ مکمل طور پر یوکرینی قوم پرستوں سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔‘
روسی فوجیں صوبہ لگانسک میں سیوروڈونٹسک اور قریبی لائشنسانک میں داخل ہو رہی ہیں، ان کی پیش قدمی کے دائرہ کار کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔
علاقائی گورنر سرگی گیڈے کا کہنا ہے کہ روسی افواج کی سیوروڈونٹسک پر گولہ باری جاری ہے کیونکہ یوکرینی فوجی حملہ آور فورسز کو اس کے کنارے پر واقع ایک ہوٹل سے باہر نکالنے کے لیے لڑ رہے تھے، لیکن انھوں نے ان دعوؤں کو تردید کی کہ شہر کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔

روسی حکام نے دعویٰ کیا کہ سیوروڈونٹسک شہر کو اب گھیرے میں لے لیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے یوکرینی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’سیوروڈونٹسک کا رابطہ منقطع نہیں کیا ہوا ہے، انسانی امداد کی فراہمی کا ابھی بھی امکان ہے۔‘
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کے حوالے سے لوگانسک پولیس کے ایک اہلکار نے جمعے کو رات گئے بتایا کہ سیوروڈونٹسک کو ’اب گھیرے میں لے لیا گیا‘ اور یوکرینی فوجی اب شہر سے باہر نہیں جاسکتے۔
یاد رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے چند روز قبل مغربی ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ ’کھیلنا‘ بند کریں اور اس کی ’بےحسی سے عبارت’ جنگ رکوانے کے لیے مزید سخت پابندیاں عائد کریں۔
ولادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ ’ان کا ملک ہر صورت آزاد رہے گا، سوال صرف یہ ہے کہ اس آزادی کی قیمت کیا ہوگی۔‘
روس کے یوکرین پر حملے کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے اور لاکھوں افراد یوکرین سے نقل مکانی کر کے دیگر ممالک میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔ اقوام متحدہ متعدد بار جنگ روکنے کی اپیل کرچکی ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

شیئر: