Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا دورہ ترکی اور اخباری اشتہارات پر بحث

وزیراعظم شہباز شریف منگل کو تین روزہ دورے پر ترکی روانہ ہوئے ہیں (تصویر: ابوبکر عمر)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف منگل کو تین روزہ سرکاری دورے پر ترکی روانہ ہوگئے ہیں جس کے حوالے سے پاکستان کے چھوٹے بڑے اخبارات میں بڑے بڑے حکومتی اشتہارات چھپوائے گئے ہیں۔
منگل کو صبح اخبارات میں چھپنے والے اشتہارات میں آدھے صفحے پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی تصاویر نمایاں ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر صارفین اخبارات میں چھپنے والے اشتہارات پر موجودہ حکومت کو طنز و تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان کی معیشت بدحالی کا شکار ہے، تب اشتہارات پر خطیر رقم خرچ کرنا پیسے ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
کئی صارفین نے حکومت پر تنقید کے لیے وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کے گذشتہ روز کے ایک بیان کا سہارا بھی لے رہے ہیں۔
میاں شہزاد آرائیں نامی صارف نے لکھا ’زہر کھانے کے پیسے نہیں لیکن روزانہ سرکاری اشتہاروں پر کروڑوں خرچ کیے جا رہے ہیں۔‘
واضح رہے پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مملکے برائے توانائی مصدق ملک نے گیس کمپنیوں کے کم ہوتے اثاثوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’حکومت کے پاس تو زہر کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔‘
آصف نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شہباز شریف صاحب کو ترکی جانا ہے تو جائیں، یہ اشتہارات کی مد میں قوم کا کروڑوں روپیہ ضائع کرنے کا کیا مطلب ہے۔‘
سابق پاکستانی سفارت کار عبدالباسط بھی اتحادی حکومت پر ناراض نظر آئے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’لگتا ہے ہم کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ کیا یہ بے تکے اشتہارات اخبارات مفت میں چھاپ رہے ہیں؟‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’خارجہ پالیسی مذاق بن کے رہ گئی ہے۔‘
انگریزی اخبار دی نیوز سے منسلک صحافی عمر چیمہ نے اخبارات میں اشتہارات کی تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’اتنا دورہ ترکی پر خرچ نہیں ہوگا جتنا اشتہار دینے پر خرچ کیا۔‘
ڈان نیوز سے منسلک صحافی مبشر زیدی نے طنز کرتے ہوئے تبصرہ کیا ’ٹکٹ کی فوٹو نہیں ہے اشتہار میں۔ مزا نہیں آیا۔‘
واضح رہے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد یہ وزیراعظم شہباز شریف کا پہلا دورہ ترکی ہے۔ اس سے قبل وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے دورے بھی کرچکے ہیں۔

شیئر: