Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران ’ہر صورت‘ خفیہ تنصیبات میں یورینیم کی موجودگی کی وضاحت دے

اقوام متحدہ کے مطابق ایران نے جوہری کارروائیوں سے متعلق قابل اعتبار جواب نہیں دے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کی جانب سے ایک اہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایران سے تین غیر اعلان شدہ جوہری تنصیبات پر یورینیم کے ذرات کی موجودگی سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے نگران ادارے (آئی اے ای اے) کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے مریوان، ورامین اور تورقوزآباد میں موجود جوہری تنصیبات میں ہونے والی جوہری سرگرمیوں سے متعلق سوالات پر قابل اعتبار جوابات نہیں دیے ہیں۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا تھا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معاہدے کے تحت بغیر تاخیر کے آئی اے ای اے کے سوالات کا جواب دے۔‘
اس تنازعے سے سفارتی سطح پر ایک نئی کشیدہ صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جب آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کے نگران ادارے کا 35 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہوگا۔
اگر ان مغربی ممالک نے ایران پر تنقیدی قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ کیا تو 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ابھی تک بورڈ آف گورنرز کے رکن ممالک ایران کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کرتے رہے ہیں کہ اس سے ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کی صورت میں فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’ہماری اپنے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے کہ بورڈ آف گورنرز میں پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے کیسے نمٹا جائے گا۔‘
ایران اور آئی اے ای اے نے مارچ میں متنازعہ جوہری تنصیبات سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت نگران ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے آئندہ ہفتے اپنے نتائج سے متعلق بارڈ آف گورنرز کو آگاہ کرنا ہے۔

ایران نے آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ادارے نے جن جوہری کارروائیوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے بیشتر سنہ 2000 کے ابتدائی سالوں میں کی گئی تھیں جبکہ ضلع تورقوزآباد میں موجود ایک تنصیب سے متعلق شبہ ہے کہ 2018 میں اسے یورینیم ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
ایران نے آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے اثر و رسوخ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ’یہ خدشہ ہے کہ جو سیاسی دباؤ صیہونی ریاست اور دیگر شخصیات کی جانب سے ڈالا جا رہا ہے اس سے ایجسنی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ نے تکنیکی سے سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے۔‘
آئی اے ای اے میں ایران کے نمائندے محمد رضا غائبی کا کہنا ہے کہ رپورٹ ایران کے ایجنسی کے ساتھ وسیع تعاون کی عکاسی نہیں کرتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کے خیال میں یہ طریقہ کار آئی اے ای اے کے ساتھ موجودہ قریبی تعلقات اور تعاون کے لیے غیر تعمیری ہے۔ ایجنسی کو یکطرفہ رپورٹ شائع کرنے کے تباہ کن تنائج کا علم ہونا چاہیے۔‘

شیئر: